بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حکومت کی طرف سےملنے والے دو ہزار روپے لینے کا حکم


سوال

آج کل جو حکومت کی طرف سے دو ہزارروپے  ملتے ہیں،  ان کی کیا حیثیت  ہے ؟ ہر ایک کے لیے لینا جائز  ہے؟ شرعی حکم کیا  ہے؟

جواب

اگر حکومت کی جانب سے یہ رقم صرف  مستحق زکوٰۃ غریب فقراء کو دی جارہی ہے، تو فقراء کےعلاوہ کسی اور  کے لیے یہ رقم لینا جائز نہیں ہے،  فقیر کا مطلب یہ  ہے کہ اس شخص  کے  پاس اپنی ضرورت  و  استعمال  کی  اشیاء کے علاوہ اتنا مال یا سامان موجود نہ ہو جس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کے برابر ہو، اور وہ سید/ ہاشمی نہ ہو۔

اور اگریہ رقم حکومت کی جانب سے  پوری عوام کو  دی جارہی ہے،  تو یہ رقم لینا جائز  ہے،  اصولی بات یہ ہے کہ مذکورہ پروگرام کے تحت دی جانے والی رقم وصول کرنے کی جو شرائط ہیں، ان کے مطابق اگرلینے والاشخص مستحق ہے تو لے سکتا ہے، بصورتِ دیگر اسے اجازت نہیں ہوگی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144312100284

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں