بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

معمر افراد کے لیے پابندی کی صورت میں مسجد جاکر نماز ادا کرنے کا حکم


سوال

وبا کی وجہ سے حکومت کے اعلان کے مطابق 70 سال کے لوگوں کو مسجد نہیں جانا چاہیے، میرے والد 70 سال کے ہیں اور ان کا اصرار ہے مسجد ہی میں نماز پڑھنے کا، کیا وہ مسجد جا کر گناہ گار ہوں گے یا انہیں مسجد جانا چاہیے؟ وہ دل اور شوگر کے مریض ہیں،  ہم اگر انہیں گھر چھوڑ کر مسجد جاتے ہیں تو وہ پیچھے آجاتے ہیں۔

جواب

بصورتِ مسئولہ آپ کے والد صاحب مسجد میں باجماعت نماز پڑھنے کی صورت میں گناہ گار نہیں ہوں گے۔

واضح ہو کہ ایسے افعال جن کے متعلق شریعت نے کسی قسم کا حکم نہیں دیا، نہ ان کے کرنے کے بارے میں اور نہ نہ کرنے کے بارے میں، ایسے افعال کو اصولِ فقہ کے اصطلاح میں ’’مباح الأصل‘‘ کہا جاتا ہے، اور اس حالت کو اباحتِ اصلیہ کہتے ہیں، مثلاً:سڑک پر اس طرف چلو یا نہ چلو، فلاں ملک کا کپڑا پہنو یا نہ پہنو ۔

مباحاتِ اصلیہ کی قبیل سے کوئی معاملہ ہو اور حکومت کا مفادِ عامہ کے لیے جاری کردہ حکم ہو، صرف ایسے حکم کی خلاف ورزی گناہ کا سبب ہوتی ہے۔  جب کہ باجماعت نماز پڑھنا اس قبیل سے نہیں، بلکہ شرعی عمل (سنتِ مؤکدہ) ہے، لہذا اس قبیل کے افعال کی انجام دہی کو شرعاً گناہ نہیں کہا جاسکتا، خواہ کسی نے بھی منع کیا ہو۔

حضرت مولانا مفتی ولی حسن ٹونکیؒ ماہنامہ بینات میں امام ابو حامد الغزالیؒ کے حوالے سے لکھتے ہیں:

"إن الأفعال ثلاثة أقسام: قسم بقي على الأصل، فلم يرد فيه من الشرع تعرض، لا بصريح اللفظ ولا بدليل من أدلة السمع، فينبغي أن يقال: استمر فيه ما كان ولم يتعرض له السمع فليس فيه حكم.

وقسم صرح الشرع فيه بالتخيير و قال: إن شئتم فافعلوه وإن شئتم فاتركوه، فهذا خطاب والحكم لا معنى له إلا الخطاب، ولا سبيل إلى إنكاره وقد ورد.

وقسم ثالث: لم يرد فيه خطاب بالتخيير، لكن دل دليل السمع على أنه نفى الحرج عن فعله وتركه".  (المستصفی في علم الأصل، ۱/۶۰، دارالکتب العلمیة) فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144108201853

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں