بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حکومت وقت یا عام لوگوں کا سپیڈبریکر بنانے کا حکم


سوال

کیا کسی شخص کا یا حکومت کا رستے میں سپیڈ بریکر بنا دینا حدیث( إماطة الأذى عن الطريق صدقة)کے خلاف ہے؟

جواب

واضح رہے کہ سڑکوں کا نظام اور اس کے اصول اور سڑکوں کی ترتیب  (سپیڈ بریکر ، مختلف اشارات وغیرہ)  طے کرنا حکومت وقت کا اختیار ہے اور مفاد عامہ کو ملحوظ رکھتے ہوئے حکومت جو طے کرنا چاہے طے کر سکتی ہےلہذا اگر حکومت وقت کسی سڑک پر گاڑیوں کی  رفتار قابو کرنے کے لیے سپیڈ بریکر بناتی ہے تو حکومت وقت با اختیار ہے ؛ کیوں کہ مقصود    لوگوں کا تحفظ ہے، حکومتِ  وقت کا مفاد عامہ کو  ملحوظ رکھتے ہوئے ایسا کرنا مذکورہ حدیث کے مخالف نہیں ہے۔

عام لوگوں کو سڑکوں کے نظام میں تصرف کرنے کا اختیار نہیں ہے اور اگر وہ تصرف کریں گے اور  اس سے دیگر لوگو ں کو تکلیف ہوتی ہے تو پھر ایذاءِ انسان کی وجہ سے گناہ گار ہوں گے ، البتہ اگر حکومت یا منتظم ادارہ نے کسی خاص محلہ یا علاقہ میں لوگوں کو انتظام سپرد کیا ہو یا لوگ حکومتِ وقت سے اجازت لے کر تصرف کریں اور مفاد عامہ بھی ملحوظ ہو تو پھر اس صورت میں عام لوگوں کو تصرف  کرنے کا اختیار ہوگا۔

درر الحكام في شرح مجلة الأحكام میں ہے:

"«(المادة ٥٨) :التصرف على الرغبة منوط بالمصلحة.هذه القاعدة مأخوذة من قاعدة " تصرف القاضي فيما له فعله من أموال الناس والأوقاف مقيد بالمصلحة " أي أن تصرف الراعي في أمور الرعية يجب أن يكون مبنيا على المصلحة، وما لم يكن كذلك لا يكون صحيحا. والرعية هنا: هي عموم الناس الذين هم تحت ولاية الولي.....والحاصل يجب أن يكون تصرف السلطان والقاضي والوالي والوصي والمتولي والولي مقرونا بالمصلحة وإلا فهو غير صحيح ولا جائز."

(المقالۃ الثانیہ فی بیان قواعد الکلیۃ ج نمبر ۱ ص نمبر ۵۷ دار الجیل)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208200852

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں