بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حکومت کے لگائے ہوئے درخت سے مسواک توڑنا


سوال

ہمارے گاؤں کےقریب ایک نہر بہتی  ہے،اس کے دونوں طرف محکمہ نہر والوں نے درخت لگائے ہوئے ہیں ،گویاکہ  چھوٹا سا جنگل ہے ،کیا اس سے مسواک توڑکر کی جا سکتی ہے؟ اس کا شرعی حکم کیا ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں عرف یہی ہےکہ محض مسواک کےلیےکچھ شاخ وغیرہ لینےکو منع نہیں کیاجاتاہے،یہ درخت کاٹنےکے حکم میں نہیں ہے۔

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"وإذا غرس شجراً في طريق العامة فالحكم أن الشجر للغارس، وإذا غرس شجراً على شط نهر العامة أو على شط حوض القرية فهو للغارس، كذا في الظهيرية و لو قطعها فنبتت من عروقها أشجار فهي للغارس، كذا في فتح القدير."

(كتاب الوقف، الباب الثاني عشر في الرباطات والمقابر والخانات والحياض، ج:2، ص:474، ط: دار الفكر بيروت)

مجلۃ الاحکام العدلیۃ میں ہے:

"لأي أحد كان أن يقطف فاكهة الأشجار التي في الجبال المباحة وفي الأودية والمراعي التي لا صاحب لها."

(كتاب الشركات، الباب الرابع: في بيان شركة الإباحة، الفصل الرابع: في بيان حق الشرب والشفة، المادة:(1259)، ص:242، ط: نور محمد، كارخانه تجارتِ كتب، آرام باغ، كراتشي)

بدائع الصنائع میں ہے:

"ولا يجوز التصرف ‌في ‌ملك ‌الغير بغير إذنه".

(كتاب النكاح، فصل بيان شرائط الجواز والنفاذ، ج:2 / ص:234، ط: دار الكتب العلمية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144411101029

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں