بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تیسری رکعت میں دونوں طرف سلام پھیرنے کے بعد لقمہ مل جانے کا حکم


سوال

تیسری رکعت میں دونوں طرف سلام پھیرنے کے بعد لقمہ مل جائے تو امام اللہ اکبر کہہ کر اٹھے یا بغیر اللہ اکبر کہے؟

جواب

تیسری رکعت میں دونوں طرف سلام پھیرنے کے بعد لقمہ مل جائے تو امام "اللّٰه أكبر"  کہہ کر اٹھے؛تاکہ مقتدیوں کو  بھی معلوم ہو جائے کہ غلطی کی تصحیح  کی جارہی ہے اور  اس صورت میں سجدہ سہو بھی  لازم  ہے۔

اس صورت  میں امام نے اگر  بھول کر تیسری رکعت میں ایک طرف یا دونوں طرف سلام پھیردیا ، اور انہوں نے سلام پھیر کر  کسی سےکوئی بات چیت نہیں کی تھی اور اپنے سینے کو قبلہ رخ سے بھی  نہیں پھیرا تھا اور  اس کے بعد خود یاد آنے پر یا کسی مقتدی کے تسبیح پڑھنے پر فوراً  کھڑے ہوکر نماز مکمل کرلی اور آخر میں سجدہ سہو کرلیا تو نماز درست ہوگئی، اعادہ کی ضرورت نہیں ہوگی۔

حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح  (ص: 473):

"مصل رباعية" فريضة "أو ثلاثية" ولو وتراً "أنه أتمها فسلم ثم علم" قبل إتيانه بمناف "أنه صلى ركعتين" أو علم أنه ترك سجدةً صلبيةً أو تلاويةً "أتمها" بفعل ما تركه "وسجد للسهو" لبقاء حرمة الصلاة.

حاصل المسألة أنه إذا سلم ساهياً على الركعتين مثلاً وهو في مكانه ولم يصرف وجهه عن القبلة ولم يأت بمناف عاد إلى الصلاة من غير تحريمة وبنى على ما مضى وأتم ما عليه". 

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (1/ 164):

"و لو سلم مصلي الظهر على رأس الركعتين على ظن أنه قد أتمها، ثم علم أنه صلى ركعتين، وهو على مكانه ، يتمها ويسجد للسهو أما الإتمام فلأنه سلام سهو فلايخرجه عن الصلاة. و أما وجوب السجدة فلتأخير الفرض وهو القيام إلى الشفع الثاني".

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144211201087

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں