بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 ربیع الثانی 1446ھ 11 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

حجاج کے لیے 40 دن کے ویزہ کا مقصد


سوال

جب پانچ دن میں حج کے فرائض ادا ہو سکتےہیں تو لوگ چالیس چالیس دن کیلے کیوں ویزہ لے کر جاتے ہیں؟

جواب

واضح رہے کہ حج کا مبارک سفر کرنے والے حسبِ سہولت مختلف دنوں کا پیکیج لےکر حرمین کا سفر کرتے ہیں ، حج  کے مخصوص دنوں میں حج کا فریضہ ادا کرتے ہیں اور بقیہ دنوں میں حرمین شریفین کے انوار و برکات سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں، کیونکہ جس چیز اور جگہ سے انسان کو محبت والفت ہوتی ہے اس کو چھوڑنے کا دل نہیں چاہتا،  بہر حال عام طور سے چالیس دن کاویزہ   اس لیے ہوتا ہے کہ حاجی کثرت سے بیت اللہ کا  طواف  اور عمرے کرسکے، بیت اللہ کا دیدار کرسکے، خوب اللہ کو یاد کرسکے ،   روضۂ ِ مبارک پر حاضر ہوکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود و سلام پڑھ سکے اور  مقدس مقامات کی  زیارت کرسکے، اور ان سب چیزوں کے لیے چالیس دن کی مدت بھی کم ہے۔

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"وعن ابن مسعود قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «‌تابعوا ‌بين ‌الحج ‌والعمرة فإنهما ينفيان الفقر والذنوب كما ينفي الكير خبث الحديد والذهب والفضة وليس للحجة المبرورة ثواب إلا الجنة» . رواه الترمذي والنسائي."

(کتاب المناسک، الفصل الثانی، ج:2، ص:775، ط:المكتب الإسلامي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411102608

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں