بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حدود مسجد میں کمرہ بنانا اور معتکف کااس میں جانا


سوال

ایک مسجد ہے جس کے دائیں طرف  والے حصہ میں کمرہ بنایا گیا (یعنی مسجد کے حصہ میں کمرہ  بنایا گیا ) اب پوچھنایہ ہے کہ:

1۔ وہ کمرے   والا حصہ مسجد    میں شامل ہے یانہیں ؟

2۔مذکورہ کمرے میں اعتکاف کرنا یا معتکف کا اس جگہ جانا شرعا درست ہے یا  نہیں ؟

جواب

واضح رہے کہ جس جگہ کی تعیین ایک مرتبہ شرعی مسجد کے لیے ہو جائے اور وہاں نماز ادا ہو چکی ہووہ جگہ قیامت تک کےلیے شرعی  مسجد ہوجاتی ہے،اس جگہ کو کسی اور مقصد کے لیے اس طرح مختص نہیں کیا جا سکتا کہ وہاں نماز ادا نہ ہو سکے۔

1۔صورتِ مسئولہ میں جس جگہ کمرہ بنایا گیا وہ شرعی مسجد کا حصہ ہے ، لہذااب شرعایہ ضروری ہے کہ اس کمرہ کو گراکر  حسب سابق مسجد کے  ساتھ ملایاجائے، تاکہ اس جگہ دوبارہ نماز   ادا کی جاسکے۔

2۔مذکورہ جگہ چونکہ شرعی مسجد کا حصہ ہے،تعمیر کرنے سے وہ  جگہ  شرعی مسجد کے حکم سے نہیں نکلی،  لہذا اس جگہ اعتکاف کرنا  یا معتکف کا اس جگہ جانا شرعا درست ہے۔

فتاوی  شامی میں ہے:

أما لو تمت المسجدية ثم أراد البناء منع  ۔۔۔۔۔فإذا كان هذا في الواقف فكيف بغيره فيجب هدمه ولو على جدار المسجد۔۔۔۔۔ولا يجوز۔۔۔۔۔أن يجعل شيئا منه مستغلا ولا سكنى بزازية

(کتاب الوقف،ج :4،ص:371،ط:سعید)

وفیہ ایضا:

(قوله: هو لغة اللبث) أي المكث في أي موضع كان وحبس النفس فيه.

(كتاب الصوم ،باب الاعتكاف ،ج:2 ،ص: 440 ،ط:سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144305100066

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں