بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حب علی نہیں بلکہ بغض معاویہ کہنے کا حکم


سوال

مفتیانِ  کرام درپیش مسئلہ یہ ہے کہ ایک محاورہ یا مقولہ ہے اس کا استعمال شرعاً کیسا ہے؟  (یہ حب علی نہیں بغض معاویہ ہے) علماءِ کرام یا عوام ہوں عام معاملات میں جب کبھی کوئی کسی کی طرف داری کرتاہے تو یہ محاورہ استعمال ہوتا ہے ؟

جواب

یہ جملہ عام طور پر تب بولا جاتا ہے جب ایک فریق حق کے  بجائے صرف  دوسرے کی مخالفت میں کوئی بات کہے تو  اس کو  کہا جاتا ہے کہ یہ حب علی نہیں، بلکہ بغض معاویہ  ہے۔ چوں کہ عام رواج  میں اس جملے میں کسی صحابی کی توہین وتنقیص مقصود نہیں ہوتی،  بلکہ مخاطب کو بات کہنی مقصود ہوتی ہے؛ اس لیے  اس  جملے  کے  استعمال میں گناہ تو نہیں ہے،البتہ عام گفتگو  میں صحابہ  کرام کے نام کو  کسی پر تنقید کرنے کے دوران استعمال کرنا پسندیدہ نہیں۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144112200972

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں