بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے شہشناہ کا لقب استعمال کرنا کیسا ہے؟


سوال

 عاجز نعت اور حمد لکھتا ہے (شاعر ہے) تو نعت میں ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلّم کو " شہنشاہ " کا لقب دینا کیسا ہے؟ 

ـ کیا یہ لفظ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کیلئے استعمال کرسکتے ہیں ـ مثلاً میراایک مصرعہ ہے " شاہِ شاہنشاه فخرِ پیغمبراں" کیا ایسا لکھنا صحیح ہے یا غلط ـ ؟ 

جواب

واضح رہے کہ شہنشاہ کا لقب اللہ تعالی کے علاوہ کسی کے لیے استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔

صحیح البخاری میں ہے:

"عن أبي هريرة قال:قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: (أخنى الأسماء يوم القيامة عند الله رجل تسمى ‌ملك ‌الأملاك."

(كتاب الأدب، باب أبغض الأسماء الى الله، ج:5، ص:2292، ط:دار ابن كثير دمشق)

ترجمہ:"ابوہریرہ رضی اللہ عنہ  بیان کرےٓتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت میں اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ قابل شرم وہ شخص ہوگا جس کا نام ملک الاملاک ہو(شہنشاہ)۔"

احسن الفتاوی میں ہے:

"سوال:حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو یا کسی بادشاہ کو شہشناہ کہنا جائز ہے یا نہیں؟بینوا توجروا

الجواب باسم ملہم الصواب: غیراللہ پر اس کے اطلاق کی حدیث میں ممانعت آئی ہے، شہشناہ اصل میں شاہ شاہاں تھا یعنی بادشاہوں کا بادشاہ اور یہ صفت صرف اللہ تعالی کے ساتھ خاص ہے۔"

(متفرقات الحظر والاباحۃ، ج:8، ص:231،230، ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402100158

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں