بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

رہائشی ہوٹل میں ہوٹل کی طرف سے ملی ہوئی اشیاء کا حکم


سوال

کچھ لوگ حج و عمرہ کے یا کسی اور سفر پر جاتے ہیں، ان کا قیام اکثر مہنگے ہوٹل میں ہوتاہے،ہوٹل انتظامیہ کی طرف سے دیگر سروس کی طرح غسل خانے میں صابن شیمپو اور ٹشو پیپر فری دیا جاتاہے،اور کچھ ہوٹل میں چائے اور کافی کا سامان بھی دیاجاتا ہے،اور روزانہ صفائی کے دوران جب دیکھا جاتا ہے یہ چیزیں ختم ہوگئی ہیں یا متعلقہ جگہ پر موجود نہیں ہیں تو اور رکھ دی جاتی ہیں یا بعض اوقات کم رکھی ہوتی ہیں تو  پھر بھی مزید رکھ دی جاتی ہیں، عوام الناس کی ایک کثیر تعداد کی سوچ ہے ان چیزوں کے پیسے ہمارے ہوٹل کے کرائے میں شامل ہے اس لئے وہ ان اشیاء کو صفائی والے کے آنے سے قبل اٹھاکر اپنے پاس جمع کرلیتے ہیں،اور روزانہ اس طرح کرکے کچھ دنوں میں بہت ساری چیزیں جمع کرلیتے ہیں۔

 سوال یہ ہے کہ عوام کی ایک کثیر تعداد کا یہ طرز عمل ٹھیک ہے یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں ہوٹلوں میں جو چیزیں مثلاً صابن ،ٹشوپیپر،شیمپو اور جو ضروری اشیاء دی جاتی ہیں وہ ہوٹل میں رہائش پذیر لوگوں کو سہولت فراہم کرنے اور ان کے  استعمال کے لیے ہوتی ہیں نہ کہ اُن لوگوں کی ذخیرہ اندوزی کے لیے ،اور اُن لوگوں کا یہ سمجھنا کہ یہ اشیاءہمارے   کرائے میں   شامل ہیں، اس وجہ سے اس کو جمع کرنا  شرعاً ناجائز اور ہوٹل والوں کے ساتھ خیانت  ہے۔ البتہ  جن اشیاء کے بارے میں عرف یہ ہو کہ وہ کسی فرد کے استعمال کے بعد دوسرے کو نہیں دی جاتیں، بلکہ نئے آنے والے کے لیے نئی اشیاء رکھ  کر  سابقہ مستعمل اشیاء کچرے میں پھینک دی جاتی ہوں تو  یہ اشیاء لینے کی گنجائش ہوگی، گو انہیں بھی نہ لینا بہتر  ہے۔

 حدیث شریف میں ہے: 

"حدثنا وكيع قال: سمعت الأعمش قال: حدثت عن أبي أمامة قال: قال رسول الله صلى الله عليه و سلم: يطبع المؤمن على الخلال كلها إلا الخيانة و الكذب." 

(مسند الإمام أحمد بن حنبل، ج: 36، صفحہ: 504، رقم الحدیث: 22170، ط:  مؤسسة الرسالة)

و فیه أیضاً:

"حدثنا سفيان، عن الأعمش، عن عبد الله بن مرة، عن مسروق، عن عبد الله بن عمرو أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " أربع من كن فيه كان منافقا خالصا، ومن كانت فيه خصلة منهن كانت فيه خصلة من النفاق حتى يدعها: إذا اؤتمن خان، و إذا حدث كذب، و إذا عاهد غدر، و إذا خاصم فجر. تابعه شعبة، عن الأعمش."

(صحیح البخاری ، باب علامة المنافق، ج: 1، ص: 16، رقم الحدیث: 34، ط: دار طوق النجاة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405101399

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں