بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ہوٹل والوں کی طرف سے ملنے والی اشیاء کا حکم


سوال

ہم نے ایک ہوٹل کا کمرہ آٹھ دن کیلئے بک کیا،ہوٹل والے ہمیں روزانہ استعمال کیلئے صابن شیمپوز وغیرہ دیتے ہیں ، کیا یہ صابن، شیمپو ہم استعمال کرنے کے بجائے اپنے بیگ میں رکھ سکتے ہیں؟

جواب

واضح رہے کہ ہوٹلوں میں عموماًجو چیزیں مثلاً صابن،شیمپو وغیرہ جو ضرورت کی اشیاءمہیا کی جاتی ہیں،بطورِ اباحت کےدی جاتی ہے،یعنی  ہوٹل میں رہائش پذیر لوگوں کو سہولت فراہم کرنے،اور اُسی جگہ ہی استعمال کرنے کے لیےدی جاتی ہیں، نہ کہ مالکانہ طور دی جاتی ہیں،لہذا  ان اشیاء کو جمع کرنا، اوربیگ میں رکھ  کرساتھ لے جانا  شرعاًجائز نہیں ،ہاں  اگر  ہوٹل کی طرف سےبطورِ تملیک دی جاتی ہوں اس کی صراحت کر دی گئی ہو  یا باقاعدہ رہائش لیتے وقت ان چیزوں کی بھی کٹوتی ہوتی ہو،تو اس صورت میں ساتھ لے جانے ،اور بیگ میں رکھنا جائز ہوگا ۔

مجلۃ الاحکام میں ہے:

"(المادة 836) ‌الإباحة هي عبارة عن إعطاء الرخصة والإذن لشخص أن يأكل أو يتناول شيئا بلا عوض."

(الكتاب السابع: في الهبة، المقدمة في بيان الإصلاحات الفقهية المتعلقة بالهبة، ص: 161 ط: نور محمد کراچی)

دررالحکام  فی شرح مجلۃ الاحکام میں ہے:

"ولكن بما أن هذه الأشياء ستبقى في ملكية مالكها فلصاحبها استردادها من يد الآخذ إذا وجدت عينا، لأن رميها إباحة وليس تمليكا. وفي ‌الإباحة حيث إن المال الذي أبيح لا يخرج من ملكية صاحب المال فحق استرداده باق (فتح القدير)."

(الكتاب السادس الأمانات، الباب الأول في بيان بعض الأحكام العمومية المتعلقة بالأمانات،(المادة 769) وجد شيئا في الطريق أو في محل آخر وأخذه على أنه مال له، ج:2 ص:242 ط: دار الجیل)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144502100887

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں