ہوٹل میں فی پلیٹ، روٹی کے ساتھ 300 روپے کا ہے، اس میں روٹی کا حساب نہیں ہے، چاہے آدمی جتنی روٹیاں کھائے، نیز روٹی کے بغیر فی پلیٹ 200 روپے کا ہے، اب سوال یہ ہے کہ؛ روٹی کے 100 روپے بنتے ہیں،اس حساب سے حالا ں کہ روٹی کی کوئی تعین نہیں ہے، کیا یہ مجہول کی بیع ہے،اور ناجائز ہے یا جائزہے؟
صورتِ مسئولہ میں ہوٹل والوں کا مذکورہ معاملہ حقیقیت میں تین سو روپے دے کر ایک کھانا دینا ہے،بڑے بڑے ہوٹلوں میں ایسا ہی ہوتا ہے،اس میں عدم جواز کی کوئی وجہ نہیں ہے۔
فتاوی شامی میں ہے میں ہے:
"وأجمعوا على جواز دخول الحمام بالأجرة مع اختلاف الناس في استعمالهم الماء وفي قدر مكثهم وأجمعوا على جواز الشرب من السقاء بالعوض مع جهالة قدر المشروب واختلاف عادة الشاربين."
(كتاب البيوع قال الأزهري تقول العرب بعت بمعنى بع، باب بطلان بيع الحصاة والبيع الذي فيه غرر، ج: 10 ص:156 ط: دار الإحیاء التراث العربي)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144502100143
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن