بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بوفہ سسٹم کے تحت کھانا کھانا


سوال

بوفہ سسٹم کیا حلال ہے یا حرام؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں ہوٹلز میں  ایک مقرر قیمت پر  بوفہ سسٹم کے تحت کھانا کھانے کی گنجائش ہے، اس میں ایک تو  جہالتِ یسیرہ ہے جو عاقدین کی باہمی رضامندی  کی وجہ سے مفضی الی النزاع نہیں ہے، اور عرف اور تعامل بھی اس کا مؤید ہے۔

جہاں تک دعوت میں بوفہ سسٹم کی بات ہے، تو وہ جائز ہے، البتہ اس میں  کھانے لینے کی جلدی میں غیر مہذب طریقہ اختیار کرنے، دوسروں کو تکلیف دینے، ضرورت سے زائد کھانے لے کر ضائع کرنے وغیرہ سے اجتناب کرنا ضروری ہے۔

تكملة فتح الملهم :

وأجمعوا علي جواز دخول الحمام بالأجرة مع اختلاف الناس في استعمالهم المائ وفي قدر مكثهم، وأجمعوا علي جواز  الشرب من السقائ بالعوض مع جهالة قدر المشروب واختلاف عادة الشاربين وعكس هذا.

قال العبد الضعيف عفا الله عنه :  ويخرج علي هذا كثير من المسائل في عصرنا  فقد جرت العادة في بعض الفنادق الكبيرة أنهم يضعون أنواعًا من الأطعمة في قدور كبيرة، ويخيرون المشتري في أكل ما شائ بقدر ما شائ، ويأخذون ثمنًا واحدًا معينًا من كل أحد، فالقياس أن لايجوز البيع ؛ لجهالة الأطعمة المبيعة وقدرها، ولكنه يجوز ؛ لأن الجهالة يسيرة غير مفضية إلي النزاع، وقد جري بها العرف والتعامل.

(1/30، كتاب البيوع ، ط: دارالعلوم)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144201201322

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں