بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ہاسٹل میں نماز قصر پڑھنی ہوگی یا اتمام کرنا ہوگا؟


سوال

میرا گھر پشاور میں ہے میں پڑھائی کے لیے اسلام آباد جاتا ہوں اور اُدھر ہاسٹل میں رہتا ہوں ہر ہفتہ واپس پشاور آتا ہوں تو اس صورت میں قصر پڑھوں گا یا پوری نماز اور دوران سفر نماز پوری پڑھوں کا یا قصر؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں سائل کی نیت پندرہ دن یا اس سے زائد ہاسٹل میں رہنے کی نہیں ہوتی اس لئے سائل قصر نماز ادا کرے گا،  نیز دوران سفر بھی قصر نماز ادا کرے گا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(أو ينوي)... (إقامة نصف شهر) حقيقة أو حكما لما في البزازية وغيرها: لو دخل الحاج الشام وعلم أنه لا يخرج إلا مع القافلة في نصف شوال أتم لأنه كناوي الإقامة (بموضع) واحد (صالح لها) من مصر أو قرية أو صحراء دارنا وهو من أهل الأخبية (فيقصر إن نوى) الإقامة (في أقل منه) أي في نصف شهر."

(‌‌كتاب الصلاة‌‌، باب صلاة المسافر: 2/ 125، ط: سعید)

البحر الرائق میں ہے:

"من ‌جاوز ‌بيوت ‌مصره مريدا سيرا وسطا ثلاثة أيام في بر أو بحر أو جبل قصر الفرض الرباعي."

(‌‌كتاب الصلاة‌‌، باب صلاة المسافر: 2/ 128، 131، ط: رشدیه)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144503101902

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں