بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ہسپتال میں نماز قصر کرنا


سوال

میرے والد محترم اسپتال میں ایڈمٹ ہیں اور ابھی تو جانچ ہی کا سلسلہ جاری ہے اور پتا نہیں کب تک ایڈمٹ رہنا پڑے،  ایسا لگتا ہے کہ 15 دن یا اُس سے زیادہ بھی لگ سکتے ہیں تو  ایسی صورت میں نماز قصر یا تکمیل کرنی ہوگی؟  کتاب و سنت کی روشنی میں جواب مطلوب ہے!

جواب

واضح رہے کہ قصر نماز اس وقت پڑھی جاتی ہے  جب کوئی شخص اپنے شہر سے باہر تین دن تین رات کی مسافت کے سفر کے ارادہ سے  نکلے (جس کا اندازہ ۴۸میل یاسواستترکلومیٹرسے لگایا گیا ہے)، اور اس شخص کا  وہاں پندرہ دن سے کم قیام  کرنے کا ارادہ ہو۔ بشرطیکہ جہاں قیام کر رہا ہے وہ جگہ مسافر کا وطنِ اصلی  یا وطنِ اقامت نہ ہو، تو یہ شخص قصر پڑھے گا۔
لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر سائل کے والد جس اسپتال میں ایڈمٹ ہیں وہ  ان کے شہر سے مدت مسافت پر واقع ہے تو  اس صورت میں اگران کا وہاں پر 15 دن یا اس سے زیادہ رہنے کا پختہ ارادہ ہو جائے یا ڈاکٹر حضرات یہ   بتا دیں کہ ان کو پندرہ دن یا اس سے زیادہ وہاں رہنا پڑے گا تو وہ نماز پوری پڑھیں گے۔اور  اگر انہوں نے نہ تو خود مذکورہ پندرہ دن  قیام کا ارادہ کیا اور نہ ہی ڈاکٹرحضرات نے ان کو اتنی مدت قیام کرنے کا بتایا توپھر وہ قصر نماز ہی پڑھتے رہیں گے، چاہے ان کو بغیر نیت کیے پندرہ دن سے زیادہ بھی گزر جائیں۔
اور اگر مذکورہ ہسپتال سائل اور اس کے والد کے شہر سے مدتِ مسافر پر نہیں تو پھر  وہ نماز میں  قصر نہیں کریں گے، بلکہ ہر حال میں  پوری نماز پڑھیں گے، چاہے جتنے دن رہنا پڑھیں گے، اگر سائل کا وطنِ اصلی مختلف ہے تو سائل کے حق میں بھی نمازِ قصر کے جواز کا وہی معیار ہوگا جو، جواب کے شروع میں بیان کیا گیا۔

الفتاوى الهندية (1 / 138):

"أَقَلُّ مَسَافَةٍ تَتَغَيَّرُ فِيهَا الْأَحْكَامُ مَسِيرَةُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ، كَذَا فِي التَّبْيِينِ".

الهداية في شرح بداية المبتدي (1 / 80):

"(ولايزال على حكم السفر حتى ينوي الإقامة في بلدة أو قرية خمسة عشر يومًا أو أكثر، وإن نوى أقل من ذلك قصر) ؛ لأنه لا بد من اعتبار مدة. ولو دخل مصرًا على عزم أن يخرج غدًا أو بعد غد ولم ينو مدة الإقامة حتى بقي على ذلك سنين قصر)". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144111200710

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں