بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

حسن سلوک سے پیش آنا


سوال

اگر کوئی کسی کو ناجائز تنگ کر رہا ہے تو اس  کے لیے کیا کیا جائے کہ وہ اپنی حرکتوں سے باز آ جائے ہر وقت لڑنے کے تیار رہتا ہو۔

جواب

صورت مسئولہ میں ایسے آدمی کو حتی الامکان  پیار ،محبت اورنرمی سے سمجھایا جاۓ،اور اس کے ساتھ حسنِ سلوک سے پیش آنے کے ساتھ ساتھ اس کو  حسنِ اخلاق کی ترغیب وتعلیم دی جاۓ، امید ہے کہ ان شاءاللہ اس سے عداوت اور دشمنی سب ختم ہو جائے  گی۔اگر وہ پھر بھی تنگ کرنے سے باز نہ آئے تو اس کے خلاف کوئی ایسا اقدام کیاجاسکتا ہے جس سے وہ تنگ کرنے سے باز آجائے ،جس میں کسی بڑے سے شکایت کرنا یا معاملہ اگر قانونی جرم کی حد تک پہنچتا ہو تو اس کے خلاف قانونی کاروائی کرنا یا خود اپنے دفاع کے لیے مناسب اور حدود کے اندر جواب دینا شامل  ہے۔

مؤطا امام مالک میں ہے:

"عن مالك أنه قد بلغه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «‌بعثت لأتمم حسن الأخلاق."

(‌‌باب ما جاء في حسن الخلق،٩٠٤/٢،ط: دار إحياء التراث العربي)

مصنف ابن  ابی شیبہ میں ہے: 

"قال: سمعت ‌يحيى بن وثاب ، يحدث عن رجل من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم - يراه ‌ابن عمر - أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «المؤمن - أو المسلم - الذي يخالط الناس ويصبر على أذاهم، خير - أو أفضل - من المؤمن الذي لا يخالط الناس ولا ‌يصبر على أذاهم."

(في مخالطة الناس ومخالقتهم،٣٨٩/١٤،ط: دار كنوز إشبيليا للنشر والتوزيع)

السنن الکبری میں ہے:

"عن علي رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ألا أدلكم على أكرم أخلاق الدنيا والآخرة؟ تعفو عمن ‌ظلمك، وتعطي من حرمك، وتصل من قطعك."

(‌‌باب: شهادة أهل العصبية،٣٩٨/١٠،ط: دار الكتب العلمية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144410101640

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں