میری بیٹی کا نام حوریہ فاطمہ ہے۔ کیا حوریہ اسلامی نام ہے؟ اور اس کا مطلب اسلام کے مطابق کیا بنتا ہے ؟ کیا یہ نام رکھنا جائز ہے یا نہیں ؟
’’حوریہ‘‘ کے مختلف معانی ہیں : خوب صورت دوشیزہ، پری، حسینہ، جنت کے حور جیسی خوبصورت ، اور ”فاطمہ “صحابیات رضی اللہ عنہن کے ناموں میں سے ہے، لہذا ”حوریہ فاطمہ “ نام رکھنا جائز ہے، البتہ صرف ”فاطمہ“ رکھنا زیادہ بہتر ہے۔
معجم اللغہ العربیہ المعاصرہ میں ہے:
"حُوريَّة [مفرد]: 1 - فتاة أسطوريّة بالغة الحُسْن تتراءى في البحار والغابات والأنهار. 2 - امرأة حسناء بيضاء ناعمة "هذه المرأة السّاحرة الجمال كأنّها من حوريّات الجنّة."
(ح، ح و ر، 579/1، ط: عالم الكتب)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144601100110
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن