بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حورم نام رکھنا


سوال

 کیا بیٹی کا نام "حورم" رکھا جا سکتا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ حورم  اصل میں لفظ حور ہے (حاء کے پیش کے ساتھ)،اس کا معنی ہے کہ:

القاموس الوحیدمیں ہے :

سفید رنگت والی عورتیں اور سیاہ چشم عورتیں۔

(باب:ح ،ص:388،ط:دارالاسلامیات)

حورم کا نام کا استعمال عام نہیں ہے لہذا حور نام رکھا جائے یا صحابیات مکرمات رضی اللہ عنہن کے ناموں میں سے کسی نام پر بچی کا نام رکھا جائے۔

محیط اللغۃ میں ہے:

"حورة بفتحتين أيضًا والحور أيضًا: شدة بياض العين في شدة سوادها، وامرأة حوراء: بينة الحور، يقال: احورت عينه احوراراً، قال الأصمعي: ما أدري ما الحور في العين، وقال أبوعمرو: الحور أن تسود العين كلها مثل أعين الظباء والبقر، وقال: وليس في بني آدم حور، وإنما قيل للنساء: حور العيون تشبيهاً بالظباء والبقر."

(1/69، ط: دارالكتب العلمية)

المعجم الوسیط میں ہے:

"(الحور) النقص والهلاك ويقال إنه في ‌حور وبور في غير صنعة ولا إجادة أو في ضلال والباطل في ‌حور في نقص وتراجع وجمع حوراء۔"

(باب الحاء جلد 1، ص :205ط : دارالدعوۃ)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144405101676

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں