بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حورین، عنابیہ اور موحد نام رکھنا


سوال

میں نے اپنی بیٹی کا نام "حورین قاسم" رکھا ہے اور وہ چھ ماہ کی ہے، لیکن اس ویب سائٹ پے میں نے پڑھا ہے کہ یہ نام رکھنا صحیح نہیں تو کیا اب میں نام بدل دوں؟ اور کیا رکھوں؟ میری بڑی بیٹی کا نام "عنابیہ قاسم" ہے اور بیٹے کا نام "محمد موحد امجد"  ہے، بیٹے کی پیدائش اٹلی میں ہوئی؛ اس لیے قاسم کے بجائے امجد ساتھ لگا تو پلیز مجھے تمام بچوں کے ناموں کے حوالے سے گائیڈ لائن چاہیے!

جواب

۱)حورین نام رکھنا چوں کہ درست نہیں ہے؛ لہذا اس کو تبدیل کردیا جائے اور صحابیات میں سے کسی کا نام رکھ لیا جائے مثلا عائشہ،فاطمہ،زینب ،خدیجہ وغیرہ۔

تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو: حورین نام رکھنا

۲) "عِنَّابِیَّہ"  جدید عربی میں چھوٹے خوشبو دان کو کہتے ہیں، لہذا اس معنی کے اعتبار سے یہ نام رکھنا درست ہے۔ اس کو تبدیل کرنے کی ضرورت نہیں ہے، البتہ اس کا تلفظ عین کے زیر، نون کی تشدید اور یاء کی تشدید کے ساتھ ہے۔

اسی طرح "اَنابیَّہ" (یعنی عین کے بجائے ہمزہ کے زبر کے ساتھ) نام رکھنا بھی درست ہے، در اصل یہ ”اَناب“ (ہمزہ کے فتحہ کے ساتھ ) سے اسمِ منسوب موٴنث ہے، جس کے معنی ہیں: مشک، یا مشک کی  مانند ایک خاص قسم کی خوشبو۔

۳) "محمد مُوَحِّد امجد" نام رکھنا بھی درست ہے، مُوَحِّد میم کے پیش، واو کے زبر، حاء کی زیر اور تشدید  کے ساتھ ہے، نہ کہ حاء پر زبر کے ساتھ، "مُوَحِّد " کا معنٰی ہے: اللہ تعالی کو ایک ماننے والا۔

معجم تيمور الكبير في الألفاظ العامية میں ہے:

"مِشَنَّة: الظاهر أن المشنة أصلها المِشمَّة، وكانت تستعمل لوضع ما يشمّ ثم حرّفت واستعملت لكل شيء. ابن إياس: مشَنّات فيها فاكهة في 2/ 244, وانظر 3/ 127 و 201.المشنة الصغيرة عندهم يقال لها: عِنّابيّة، لعل المرادف طبق."

"(اسم) حُورٌ: جمع حَوراء حور: (اسم) الحُورُ : النَّقص والهلاكُ إنه في حُورٍ وبُورٍ : في غير صَنْعة ولا إجادة ، أَو في ضَلالٍ والباطلُ في حُور: في نقْص وتراجُعٍ الحُورُ: جمع حَوْراء نساء الجنّة حُوْر: (اسم) حُوْر : جمع أَحْوَر".

(ج نمبر ۵ ص نمبر ۳۶۸،دار الکتاب الوثائق)

تفسير الطبري = جامع البيان میں ہے:

"القول في تأويل قوله تعالى: {حور مقصورات في الخيام فبأي آلاء ربكما تكذبان لم يطمثهن إنس قبلهم ولا جان فبأي آلاء ربكما تكذبان} [الرحمن: 73] يقول تعالى ذكره مخبرًا عن هؤلاء الخيرات الحسان {حور} [الرحمن: 72] يعني بقول حور: بيض، وهي جمع حوراء، والحوراء: البيضاء وقد بينا معنى الحور فيما مضى بشواهده المغنية عن إعادتها في هذا الموضع. وبنحو الذي قلنا في ذلك قال أهل التأويل."

(سورۃ رحمن ج نمبر ۲۲ ص نمبر ۲۶۳،دار ھجر للطباعۃ  والنشر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204200144

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں