بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کا جیب خرچ نہ دینے کی وجہ سے حقوق زوجیت کی ادائیگی سے انکار کرنا


سوال

میری دوشادیاں ہیں میری دو سری شادی کو 15سال ہوچکے ہیں اور میرے چار بچے ہیں دو سری زوجہ  سے،اب مسئلہ یہ ہے کہ میری دوسری زوجہ گزشتہ 7 مہینوں سے حقوق زوجیت ادا نہیں کررہی ہیں وجہ یہ ہے کہ میں زوجہ کا جیب خرچ ادا نہیں کررہاہوں ،جبکہ گھر کے اور بچوں کے تمام اخراجات اٹھارہاہوں ،مہنگائی بہت ہوگی ہے اور آمدنی محدودہے 19 covidسے میرا کاروبار 2سال بند رہا ہے اب حال ہی میں دوسرا کاروبار شروع کیاہے اور مشکل سے گزر بسر ہورہی ہے ۔میں نے کئی   بار اپنے  سسرال والوں سے زوجہ کی شکایت بھی کی،  لیکن مسئلہ حل نہیں ہوا؛  لہذا آپ میری رہنمائی کریں اور شرعی لحاظ سے ایسی عورت  کے لیے کیا حکم ہے جو اپنے شوہر کے حقوق زوجیت ادا نہ کرے ؟

جواب

واضح رہے  کہ شوہر کے ذمہ بیوی کے کھانے پینے ،رہائش اور دیگر ضروریات کا انتظام کرناہے  اور نان نفقہ  سے مقصود بھی یہی ہے کہ شوہر بیوی کی ضروریات پورا کرے ،نقدی کے صورت میں رقم دینا   شوہر پر لازم نہیں ہے ،لہذا اگر شوہر  اپنے فرائض اداکر رہاہے اور بیوی کے کھانے پینے ،لباس اور رہائش کا انتظام کررہاہے    ،اور مہر بھی ادا کرچکا ہے ،صرف اپنے کاروباری حالا ت کی وجہ سے جیب خرچ نہیں دے رہا  تو اس بنیاد پر عورت کا شوہر  کو اپنے قریب آنے  سے منع کرنا  جائز نہیں ،اس عمل سے عورت  گناہ گار ہوگی اور فرشتوں کی بددعا اور لعنت  کی مستحق ٹھہرے گی ،لہذا صورتِ  مسئولہ  میں  عورت کا محض جیب خرچ  نہ ملنے کی وجہ سے شوہر کو قریب  نہ آنے دیناشرعًا جائز نہیں اس سے سائل کی بیوی گناہ گار ہے ،سائل پیار محبت  سے  بیوی کو اپنی طرف مائل کرنے کی کوشش کرے ،اور ممکن ہو تو کچھ نہ کچھ جیب خرچ دینے کا انتظام کردے ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"باب النفقة هي لغة :ماينفقه الانسان على عياله ،وشرعا(هي الطعام والكسوة والسكني ) وعرفا هي: الطعام ۔۔فتجب  للزوجة  بنكاح صحيح  على زوجها۔۔الخ".

(کتاب النکاح،باب النفقۃ،ج:3،ص:572،ط:سعید)

 مشکاۃ المصابیح میں ہے: 

"عن أبي هريرة  قال :قال رسول الله ۔صلي الله عليه وسلم ۔إذادعا الرجل امرأته إلى فراشه فأبت فبات ٖغضبان لعنتها الملائكة حتى تصبح .متفق عليه.

وفي روايه لهما قال :والذي نفسي بيده مامن رجل يدعو امرأته إلى فراشه فتأ بي عليه إلا كا ن الذي في السماء ساخطا عليها حتي ترضي عنها."

(مشاكاة المصابيح ،كتاب النكاح،باب عشرة النساء،ج:2 ،ص:968،ط:المكتب الاسلامي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308101306

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں