میں نے اپنی بیٹی کا نام "حورین" رکھا ہے، کیا یہ نام درست ہے؟
’’حُوْرین‘‘ (’ح‘ کے ضمہ کے ساتھ) لفظ ’’حُوْر‘‘ کی تثنیہ یا جمع ہوسکتا ہے، اور لفظِ ’’حُوْر‘‘ میں تین احتمال ہیں:
1- ’’أَحْوَر‘‘ (مذکر صفت) کی جمع ہو۔ اس اعتبار سے یہ نام رکھنا درست نہیں۔
2- ’’حَوْرَاء‘‘ (مؤنث صفت کی جمع ہو)، اس اعتبار سے اس کا معنیٰ ہیں: سفید رنگت والی عورتیں، ’’حور‘‘ جنت کی عورتوں کو کہتے ہیں۔ لیکن ’’حُوْر‘‘ مفرد نہیں، بلکہ جمع ہے۔ ان دونوں احتمالات (’’أَحْوَر‘‘ کی جمع ہو یا ’’حَوْرَاء‘‘ کی) کے اعتبار سے ’’حُوْر‘‘ کی تثنیہ یا جمع ’’حُوْرین‘‘ درست نہیں ہے۔
3- ’’حور‘‘ (مفرد اسم) ہو، اس کا معنیٰ ہے: نقصان، اور ہلاکت۔
خلاصہ یہ ہے کہ مذکورہ نام رکھنا مناسب نہیں ہے، اس کے بجائے بچی کا نام صحابیات مکرمات رضی اللہ عنہن کے ناموں میں سے کسی نام پر رکھنا چاہیے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144205200693
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن