بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حور جہاں نام رکھنے کا حکم


سوال

 بیٹی کا نام حور جہاں رکھنا کیسا ہے؟

جواب

حور اصل میں عربی زبان کا لفظ ہے ،اس کے معنی گوری عورتیں ،سیاہ چشم عورتیں کے ہیں ،مفرد اس کی حوراء آتی ہے ،اور اردو زبان میں مفرد کے طور پر استعمال ہوتا ہے ،اور معنی خوبصورت عورت کے ہی آتے ہیں اور جمع حوری آتی ہے ۔

اور  جہاں اصل میں فارسی زبان کا لفظ ہے ،اس کے معنی دنیا ،عالم اور تمام ملک کے آتے ہیں ۔

اس لحاظ سے حور جہاں کا معنی دنیا کی خوبصورت  عورت کے ہوئے ،چوں کہ حورِجہاں کا معنی درست ہےاس لیےاس  نام کے رکھنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے ،البتہ ازواج مطہرات ،صحابیات اور نیک عورتوں میں سے کوئی نام رکھنا بہتر اور باعث برکت ہے۔

المعجم الوسیط میں ہے:

"(حورت) العين حورا اشتد بياضها وسوادها واستدارت حدقتها ورقت جفونها وابيض ما حواليها واسودت كلها مثل أعين الظباء والبقر ويقال حورت المرأة وحور الظبي فهو أحور وهي حوراء (ج) حور۔۔۔(الحوراء) من النساء البيضاء لا يقصد بذلك ‌حور عينيها والكية المدورة حول عين الدابة لأن موضعها يبيض (ج) ‌حور."

(باب الحاء ،ج:1،ص:205،ط:دار الدعوۃ)

تاج العروس میں ہے:

"(‌و) } ‌الحُورُ: (‌جَمْعُ {‌أَحْوَرَ} ‌وَحَوْراءَ) . يُقَال: رَجُل أَحْوَرُ، وامرأَةٌ {حَوْرَاءُ."

(ج:11،ص:100،ط:دار الہدایہ)

فیروز اللغات میں ہے:

"جہاں،جہان:دینا ،عالم،سنسار،تمام ملک۔"

(ص:488،ط:فیروز سنز)

وایضاً:

"حور:حوری کی جمع ہے ،خوبصورت عورتیں جو بہشت میں نیک آدمیوں کی خدمت گار ہوں گیں،بہت خوبصورت ،شکیلہ ،جملیہ۔"

(ص:577،ط:فیروز سنز)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144505102092

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں