بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ہونٹ پر لگی ہوئی چکناہٹ کا وضوء میں حکم


سوال

سونے کے بعد سفید رنگ کی چکناہٹ ہونٹوں پر ہوتی ہے  اور کبھی خالی چکناہٹ ہوتی ہے  ۔اگر اسے ہاتھ یا مسواک وغیرہ سے ہٹایا نہ جائےکیا اسے بغیر دور کیے وضو ہو جائے گا؟

جواب

صورت مسئولہ میں اگر  چکناہٹ ایسی  تہہ بناتی ہے جس سے پانی سرایت نہیں کرتا (جیسے آنکھ سے نکلنے والی چکناہٹ ہوتی ہے) تو پھر چکناہٹ کو ہٹائے بغیر وضوء کرنے کی صورت میں وضوء نہیں ہوگا۔ اگر ہونٹ کی چکناہٹ تہہ نہیں بناتی اور پانی اس سے سرایت کر جاتا ہے تو پھر وضوء ہوجائے گا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(فيجب غسل المياقي) وما يظهر من الشفة عند انضمامها وما يظهر من الشفة عند انضمامها

(قوله: فيجب غسل المياقي)..... وفي البحر لو رمدت عينه فرمصت يجب إيصال الماء تحت الرمص إن بقي خارجا بتغميض العين وإلا فلا اهـ هذا

(قوله: وما يظهر) أي يفترض غسله كما صححه في الخلاصة، وقيل الشفة تبع للفم أفاده في البحر.

(قوله: عند انضمامها) أشار بصيغة الانفعال إلى أن المراد ما يظهر عند انضمامها الطبيعي لا عند انضمامها بشدة وتكلف. اهـ. ح وكذا لو غمض عينيه شديدا لا يجوز بحر، لكن نقل العلامة المقدسي في شرحه على نظم الكنز أن ظاهر الرواية الجواز، وأقره في الشرنبلالية تأمل"

(کتاب الطہارۃ ج نمبر ۱ ص نمبر ۹۷،ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144310100652

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں