بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

غیر مسلم ملک میں ہوم ڈیلوری میں شراب بھی ہو


سوال

ہمارے ایک دوست آسٹریلیا میں فوڈ ہوم ڈیلوری کا کام کرتے ہیں، ابھی انہوں نے ایک نئی کمپنی جوائن کی ہے جس میں دیگر اشیائے خورد ونوش کے ساتھ کبھی شراب کا آرڈر بھی آجاتا ہے،  جس کی ہوم ڈیلوری کرنی پڑتی ہے۔ ان کا پوچھنا ہے کہ اس طرح کے آرڈر پارسل کرنا ان کے لیے جائز ہے، جب کہ ان کا کام صرف کمپنی سے اٹھا کر غیر مسلم کو سپلائی کرنا ہوتا ہے جس کی رقم ان کو ملتی ہے؟

جواب

واضح رہے احادیثِ مبارکہ میں شراب پینے والے کے ساتھ  پلانے والے، اسے بنانے والے، اسے بیچنے والے، اسے خریدنے والے، اسے بنانے کا آرڈ دینے والے، اسے اٹھا کر لے جانے والے اور جس کے پاس لے جائی جارہی ہو اور خود شراب  پر بھی اللہ کی لعنت کا ذکر ہے۔ نیز شراب کسی کے گھر تک پہنچانے میں حرام کام میں تعاون بھی پایا جاتاہے؛ لہذا حرام اشیاء کی ڈیلیوری کے بدلہ جو  پیسے مذکورہ شخص کو ملتے ہیں، وہ ناجائز ہیں،    تاہم جو پیسے حلال اشیاء کی ڈیلوری کے عوض ملے ہوں، ان کا استعمال جائز ہے۔

ہوسکے تو کمپنی میں درخواست دے دے کہ میں مسلمان ہوں، شراب کی ہوم ڈیلیوری مجھ سے نہ کروائی جائے، اگر وہ درخواست منظور نہ کریں تو جب تک کوئی اور روزگار نہ ملے شرعاً ناجائز اشیاء کی ڈیلیوری سے حاصل ہونے والی رقم کو بغیر ثواب کی نیت کے صدقہ کردے۔ اور متبادل مکمل حلال روزگار کی سنجیدہ تلاش جاری رکھے، اور اللہ تعالیٰ سے دعا بھی کرے، جیسے ہی مکمل حلال روز گار مل جائے یہاں سے ملازمت ترک کردے۔

سنن أبي داود (3 / 326):
"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لعن الله الخمر، وشاربها، وساقيها، وبائعها، ومبتاعها، وعاصرها، ومعتصرها، وحاملها، والمحمولة إليه»". فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144108201849

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں