ایک آدمی دوسرے آدمی کو ویزہ لگوا کر دے اور یہ کہے کہ وہ جو بھی کمائے گا وہ نصف نصف ہو گا تو کیا یہ شرکت جائز ہے؟
’’ویزہ‘‘ حقوقِ مجردہ میں سے ہے اس کی خرید وفروخت اور کسی کا ویزہ لگوانے پر اس کی آمدنی میں شریک ہونا جائز نہیں ہے، ویزہ پر جو کمائے گا وہ کمانے والے کا ہو گا۔ البتہ ویزہ لگانے والے ٹریول کسی کا ویزہ لگاکر دیں تو چوں کہ اس میں ان کی بھاگ دوڑ اور محنت شامل ہوتی ہے، اس لیے وہ ویزہ فیس اور اپنی الگ سے اجرت طے کرکے لے سکتے ہیں، یعنی جس کو ویزہ لگا کر دے رہے ہیں اس سے یہ کہہ دیں کہ ہم آپ کو یہ ویزہ اتنے میں لگاکر دیں گے اور وہ اس پر راضی ہوجائے تو یہ طے شدہ اجرت لینا جائز ہے۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144312100778
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن