بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 ذو القعدة 1445ھ 16 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ویزہ لگوانے پر دوسرے شخص کی آمدنی میں شریک ہونے کا حکم


سوال

ایک آدمی دوسرے آدمی کو ویزہ لگوا کر دے اور یہ کہے کہ وہ جو بھی کمائے گا وہ نصف نصف ہو گا تو کیا یہ شرکت جائز ہے؟

جواب

’’ویزہ‘‘ حقوقِ مجردہ میں سے ہے اس کی خرید وفروخت  اور کسی کا ویزہ لگوانے پر اس کی آمدنی میں شریک ہونا  جائز نہیں ہے، ویزہ پر جو کمائے گا وہ کمانے والے کا ہو گا۔ البتہ ویزہ لگانے والے ٹریول کسی کا ویزہ لگاکر دیں  تو چوں کہ اس میں ان کی بھاگ دوڑ اور محنت شامل ہوتی ہے، اس لیے وہ ویزہ فیس اور  اپنی الگ سے اجرت طے کرکے لے سکتے ہیں، یعنی جس کو ویزہ لگا کر دے رہے ہیں اس سے یہ کہہ دیں کہ ہم آپ کو یہ ویزہ  اتنے میں لگاکر دیں گے اور وہ اس پر راضی ہوجائے تو یہ طے شدہ اجرت لینا جائز ہے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144312100778

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں