بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا معجزہ شق القمر چاند دو ٹکڑا ہوتے ہندوستان کے بادشاہ نے دیکھا تھا؟


سوال

معجزہ شق القمر چاند دو ٹکڑا ہوتے ہندوستان کے بادشاہ نے دیکھا تھا ایک مولانا صاحب تاریخ فرشتہ کا حوالہ دے رہے تھے کیا یہ واقعہ مستند ہےکیا تاریخ فرشتہ تاریخ کی مستند کتاب ہے؟

جواب

ملا محمد قاسم فرشتہ اپنی مشہور  زمانہ تاریخ ج:2، ص:489 میں لکھتے ہیں:

’’تیسری صدی ہجری کی ابتداء میں کچھ عرب مسلمان کشتی پر سوار جزائر سری لنکا کی طرف جارہے تھے کہ طوفانوں کی وجہ سے جزائر مالا بار کی طرف جا نکلے اور وہاں گدنکلور نامی شہر میں کشتی سے اترے، شہر کے حاکم کا نام سامری تھا، اس نے مسلمانوں کے بارے میں یہودی اور عیسائی سیاحوں سے کچھ سن رکھا تھا، عرب مسلمانوں سے کہنے لگا کہ پیغمبر اسلام کے حالات اور ان کی کچھ علامات بیان کریں۔

ان مسلمانوں نے اسے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے حالات زندگی، اسلام کے اصول ومسائل اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات کے بارے میں بہت سی باتیں بتلائیں اور تاریخی معجزۂ شق القمر کا بھی ذکر کیا، اس پر وہ کہنے لگا کہ ذرا ٹھہرو، ہم اسی بات پر تمہاری صداقت کا امتحان لیتے ہیں۔ ہمارے یہاں دستور ہے کہ جو بھی اہم واقعہ رونما ہوتا ہے اسے قلم بند کرکے تحریر کو شاہی خزانے میں محفوظ کرلیا جاتا ہے، اگر تمہارے کہنے کے مطابق محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی صداقت کے  لیے چاند دو ٹکڑے ہوا تھا تو اسے یہاں کے لوگوں نے بھی دیکھا ہوگا اور اتنا محیرالعقول واقعہ ضرور قلم بند کرکے شاہی خزانے میں محفوظ کرلیا ہوگا۔

یہ کہہ کر اس نے پرانے کاغذات طلب  کیے، جب اس سال کا رجسٹر کھولا گیا تو اس میں یہ درج تھا کہ آج رات چاند دو ٹکڑے ہوکر پھر جڑ گیا۔ اس پر وہ بادشاہ مسلمان ہوگیا، اور بعد میں تخت وتاج چھوڑ کر مسلمانوں کے ساتھ چلا گیا۔‘‘

تاریخِ  فرشتہ میں یہی واقعہ مذکور ہے۔

باقی تاریخ فرشتہ ،سلاطینِ  ہند  کی تاریخ  کے حوالہ سے قابلِ  اعتماد  ہے،تاہم تاریخ پر لکھی  گئی کتب  عام طور پر رطب ویابس سے خالی نہیں ہوتیں ؛ اس لیے کسی بھی تاریخی کتاب کی ہر ہر بات کو مستند نہیں کہا جاسکتا ۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501102531

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں