بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ہم جنس پرستی کرنا


سوال

ایک دوست پوچھ رہا ہے میں نکاح کرنے کی استطاعت نہیں رکھتا، مجھے احتلام نہیں ہوتا، جس کی وجہ سے ہم جنس پرستی کرتا ہوں، کیوں کہ مشت زنی سے صحت پر گہرا اثر پڑتا ہے، اگر منی خارج نہ کروں تو اذیت میں رہتا ہوں، مجھے کیا کرنا چاہیے؟

جواب

واضح رہے کہ اغلام بازی(ہم جنس پر ستی ) گناہ کبیرہ ہے، اور اس قبیح فعل پر اللہ رب العزت نے قومِ لوط کو ہلاک کردیا تھا، نیز یہ قبیح فعل اللہ کی رحمت سے دوری کا باعث ہے، جیساکہ ''سنن الترمذی'' میں حضرت عبد اللہ بن عباس سے مروی ہے : رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ اس شخص پر نظر نہیں فرماتا جو کسی مرد یا عورت کے پخانے کے راستہ سے آئے۔

'' أخرج الترمذي عن ابن عباس رضي الله عنهما قال : قال رسول الله صلى الله عليه وعلى آله وسلم " لاينظر الله إلى رجل أتى رجلًا أو امرأةً في دبرها." و قال: حديث حسن غريب ، ورواه النسائي في الكبرى ، وابن حبان في صحيحه ، وأبويعلى في المسند ، وغيرهم."

بعض روایات میں اس قابلِ لعنت فعل کی بہت سخت سزائیں وارد ہوئی ہیں؛ لہذا اس قبیح فعل سے فوری توبہ کرنا ضروری ہے،  ورنہ آخرت میں سخت عذاب ہوگا۔اللہ رب العزت نے تسکینِ شہوت کا حلال ذریعہ نکاح کو قرار دیا ہے اور رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نوجوانوں کو خطاب کرکے ارشاد فرمایا: اے  جوانو  کی جماعت!  تم میں سے جو کوئی بھی بیوی کے حقوق ادا کرنے پر قادر ہو اسے چاہیے کہ نکاح کرلے؛کیوں کہ یہ نگاہوں کی حفاظت اور شرم گاہ کی پاک دامنی کا ذریعہ ہے اور جو اس کی استطاعت نہ رکھتا ہو اسے چاہیے  کہ روزہ رکھنے کا اہتمام کرے؛ اس  لیے کہ روزہ اس  کی شہوت ختم کر دیتا ہے۔

«من استطاع الباءة فليتزوج، فإنه أغض للبصر، وأحصن للفرج، ومن لم يستطع فعليه بالصوم، فإنه له وجاء»

( صحيح البخاري3/ 26 ط:دار طوق النجاة)

 لہٰذا صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص کو  چاہیے کہ  وہ جلد از جلد نکاح کی کوشش کرے، اور اپنی گنجائش کو مدِّ نظر رکھ کر کسی متوسط و دین دار گھرانے میں سادگی کے ساتھ نکاح کی تقریب کرلے، اور اس کی بھی صورت نہیں بنتی تو مسلسل روزے رکھے اور   صلاح و تقوی کی دعا کی عادت ڈالے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ مجھے گناہوں سے پاک زندگی اور اپنی مرضیات والے اعمال نصیب فرمائے!   نیز کسی متبعِ سنت بزرگ سے اِصلاحی تعلق قائم کرلے، اور روزانہ دو رکعت صلاۃ التوبہ و صلاۃ الحاجۃ کی نیت سے ادا کرنے کے بعد درج ذیل دعا سچے دل سے مانگے:

"اَللّٰهُمَّ إِنِّيْ أَسْأَلُكَ الْهُدٰى وَالتُّقٰى وَ الْعَفَافَ وَالْغِنٰی".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144210200409

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں