کیا ہرن کا سینگ اور ہاتھی کا دانت اسی حالت میں گھر یا مکان میں نمائش اور شو کے طور پر رکھنا جائز ہے؟
اگر ہرن کے صرف سینگ یا ہاتھی کے صرف دانت کو (بقیہ جسم سے جدا کرکے) محض خوش نمائی کی نیت سے مکان یا گھر کی دیوار پر لگایا جائے تو اس میں شرعاً حرج نہیں، بشرطیکہ ان چیزوں کو کسی چیز میں مؤثر نہ سمجھا جائے اور نہ ہی اس سے متعلق شریعت سے کوئی متصادم عقیدہ رکھا جائے۔
لیکن یہ بات ملحوظ رہے کہ اس طرح کی اشیاء گھر میں سجانا نہ مکان کی ضرورت میں داخل ہے نہ آسائش میں، بلکہ یہ آرائش اور زینت میں داخل ہے، اس لیے ان میں حد سے آگے بڑھنا اسراف میں شامل ہوگا جس کی قرآن وحدیث میں ممانعت آئی ہے، اسی طرح اگر ان اشیاء سے مقصود تفاخر اور نمائش ہو تو یہ بھی ناجائز ہو گا۔
حکیم الامت مولانااشرف علی تھانوی ؒ فرماتے ہیں:
’’اگرکوئی شخص بقدرضرورت مکان بنوالے جس میں اسراف و تفاخر نہ ہو تو کوئی حرج نہیں اور یہ ہرشخص خود سمجھ سکتاہے کہ اس کو کتنا مکان ضروری ہے؛ کیوں کہ لوگوں کے درجات مختلف ہیں اور انہیں درجات کے لحاظ سے ضروریات بھی مختلف ہیں، کسی کوایک حجرہ آسائش وراحت کے لیے کافی ہوجاتاہے اورکسی کو ایک بڑا مکان بھی مشکل سے کافی ہوتاہے۔ بہرحال ہرشخص اپنی ضرورت کو خود ہی سمجھ سکتاہے۔ ہاں ضرورت سے آگے ایک درجہ آرائش کاہے وہ بھی جائزہے، بشرطیکہ اس میں اسراف اور حدود شرعیہ سے تجاوز نہ ہو اور نہ قصد عجب و فخر کا اختلاط ہو؛ کیوں کہ یہ درجہ نمائش کاہے جو کہ ناجائزہے‘‘۔
(خطبات حکیم الامت،ج:4ص:428)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144201201430
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن