بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ہندو تہوار سکرانت کی مٹھائی کھانے کا حکم


سوال

سکرانت ہندوؤں کا ایک تہوار ہے، سکرانت کی مٹھائی کھانا جائز ہے یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ سکرانت یااس جیسی دیگر تقریبات کے موقع پر ہندوؤں کی جانب سے دی گئی مٹھائی وغیرہ لینی ہی نہیں چاہیے، تاہم اگر لے لی ہے تو اس کے بارے میں یہ تفصیل ہےکہ اگر یہ یقین ہو کہ انہوں نے اپنے باطل معبودوں کے نام پر نہیں  چڑھائی ہے اور نہ ہی اس میں کسی حرام و ناپاک چیز کی آمیزش ہے، تو شرعاً اس کا استعمال حرام نہیں ، تاہم استعمال نہ کرنا ہی زیادہ بہتر ہے۔

فتاوی محمودیہ میں ہے:

"سوال: اگر کسی مسلمان کے رشتہ دار ہندو کے گاؤں میں رہتے ہوں،اور ہندو کے تہوار ہولی دیوالی وغیرہ پکوان ،پوری ،کچوری،وغیرہ پکاتے ہیں ،ان کا کھانا ہم لوگوں کو جائز ہے یانہیں؟

جواب: ہندو ہولی ،دیوالی وغیرہ میں شریک ہونا ہرگز جائز نہیں اس سے توبہ کرنا لازم ہے، کیوں کہ وہ کبیرہ گناہ ہے، حتی کہ بعض فقہا نے اس کو کفر لکھا ہے، اور جو کھانا کچوری وغیرہ ہندو کسی اپنے ملنے والے مسلمان کو دیں، اس کا نہ لینا بہتر ہے، لیکن اگر کسی مصلحت سے لیاتو شرعاً اس کھانے کو حرام نہ کہا جائے گا، اور جو مسلما ن ہولی وغیرہ میں ہندو کی موافقت کی وجہ سے پکائیں تو اس سے ہر گز نہ لینا چاہیے۔ فقط واللہ اعلم"

(کتاب الحظر و الاباحۃ، باب الاکل والشرب، ہندو تہوار کا کھانا، ج:10 ص:33-34، ط:دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی)

باری تعالی کا ارشاد میں ہے:

"لَا تَتَّخِذُوْا الْکَافِرِیْنَ اَوْلِیَآءَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِیْنَ".

(سورة آل عمران، الآية:28)

المفاتیح فی شرح المصابیح میں ہے: 

"عن ابن عمر رضي الله عنه - قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "‌من ‌تشبه ‌بقوم فهو منهم. قوله: من ‌تشبه ‌بقوم فهو منهم: يعني: من شبه نفسه بالكفار في اللباس وغيره من المحرمات، فإن اعتقد تحليله فهو كافر، وإن اعتقد تحريمه فقد أثم وكذلك من شبه نفسه بالفساق، ومن شبه نفسه بالنساء في اللباس وغيره فقد أثم."

(کتاب اللباس، ج:5، ص:18، ط:دار النوادر) 

فتاوی شامی میں ہے:

"ولو أهدى لمسلم ولم يرد تعظيم اليوم بل جرى على عادة الناس لايكفر، وينبغي أن يفعله قبله أو بعده نفياً للشبهة."

(مسائل شتى، ج:6، ص:754، ط:سعید)

البحر الرائق  میں ہے:

"قال رحمه الله (والإعطاء باسم النيروز والمهرجان لايجوز) أي الهدايا باسم هذين اليومين حرام بل كفر، وقال أبو حفص الكبير رحمه الله لو أن رجلاً عبد الله تعالى خمسين سنةً ثم جاء يوم النيروز وأهدى إلى بعض المشركين بيضةً يريد تعظيم ذلك اليوم فقد كفر وحبط عمله، وقال صاحب الجامع الأصغر: إذا أهدى يوم النيروز إلى مسلم آخر ولم يرد به تعظيم اليوم ولكن على ما اعتاده بعض الناس لايكفر، ولكن ينبغي له أن لايفعل ذلك في ذلك اليوم خاصةً ويفعله قبله أو بعده؛ لكي لايكون تشبيهاً بأولئك القوم، وقد قال صلى الله عليه وسلم: «من تشبه بقوم  فهو منهم». وقال في الجامع الأصغر: رجل اشترى يوم النيروز شيئاً يشتريه الكفرة منه وهو لم يكن يشتريه قبل ذلك إن أراد به تعظيم ذلك اليوم كما تعظمه المشركون كفر، وإن أراد الأكل والشرب والتنعم لايكفر."

(مسائل متفرقة في الإکراہ، ج:8، ص:555، ط:دار الکتاب الإسلامي)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144507101972

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں