بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ہندؤں کے ساتھ رہائش رکھنے اور ان کے ساتھ کھانے پینے کی گنجائش ہے


سوال

میں  طالب علم ہوں،  اپنے بھائی کے لیے سوال گو  ہوں ،وہ ایک کالج میں پڑہتا ہے،اپنے ساتھیوں کے ساتھ باہر روم میں رہتاہے،  انہی کے ساتھ کھانا  پکا کر کھاتا ہے،  اس کے ساتھیوں میں بعض   ہندو بھی ہیں، تو کیا آپس   پیسے جمع کر کے  کھاسکتے ہیں؟

جواب

غیر مسلم جو کہ مرتد نہ ہوں، ان کے ساتھ  معاملات کرنا اور ان کے ساتھ ظاہری خوش خلقی سے پیش آنا اور  ان کی غم خواری کرنا جائز ہے،لیکن  دلی دوستی لگانا جائز نہیں۔

صورت مسئولہ میں سائل کے بھائی کو مسلمانوں کے ساتھ رہائش رکھنی چاہیے، جب تک رہائش کا بندوبست نہیں ہوتا تب تک   ہند و کلاس فیلو  کے ساتھ  رہائش رکھنے اور ان کے ساتھ کھانے پینے کی گنجائش ہے۔

قرآن مجید میں ہے:

﴿ لَايَتَّخِذِ الْمُؤْمِنُونَ الْكٰفِرِينَ أَوْلِيَآءَ مِنْ دُونِ الْمُؤْمِنِينَ وَمَنْ يَفْعَلْ ذٰلِكَ فَلَيْسَ مِنَ اللّٰهِ فِي شَيْءٍ إِلَّا أَنْ تَتَّقُوْا مِنْهُمْ تُقَاةً وَّيُحَذِّرُكُمُ اللّٰهُ نَفْسَهُ وَإِلَى اللّٰهِ الْمَصِيرُ﴾ [آل عمران:28]

ترجمہ: مسلمانوں کو چاہیے کہ کفار کو (ظاہراً یا باطناً) دوست نہ بناویں مسلمانوں (کی دوستی) سے تجاوز کرکے ، اور جو شخص ایسا (کام) کرے گا سو وہ شخص اللہ کے ساتھ (دوستی رکھنے کے) کسی شمار میں نہیں، مگر ایسی صورت میں کہ تم ان سے کسی قسم کا (قوی) اندیشہ رکھتے ہو۔ اور اللہ تعالیٰ تم کو اپنی ذات سے ڈراتا ہے اور خدا ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔ (28)

 کفار کے ساتھ تین قسم کے معاملے ہوتے ہیں: موالات یعنی دوستی۔ مدارات: یعنی ظاہری خوش خلقی۔ مواساۃ: یعنی احسان و نفع رسانی۔ موالات تو کسی حال میں جائز نہیں، اور مدرات تین حالتوں میں درست ہے۔ ایک دفع ضرر کے واسطے، دوسرے اس کافر کی مصلحت دینی یعنی توقعِ ہدایت کے واسطے، تیسرے اکرامِ ضیف کے لیے، اور اپنی مصلحت و منفعتِ مال و جان کے لیے درست نہیں، اور مواسات کا حکم یہ ہے کہ اہلِ حرب کے ساتھ ناجائز ہے اور غیر اہلِ حرب کے ساتھ جائز۔ (بیان القرآن)

فتاوی محمودیہ میں ہے:

سوال (۹۵۱۹] : ہندو سے دوستی کرنا کیسا ہے؟ جائز ہے یا کہ نہیں ، یعنی ایسے ہندو سے دوستی قائم کرنا جو کہ مسلمانوں کو کسی طرح کی کوئی تکلیف نہیں پہونچاتا ہے اور یہ دوستی اس کی بہت زمانہ سے چلی آرہی ہے، تو اس کے ساتھ دوستی قائم کرنا عند الشرع کیسا ہے؟

الجواب حامداً و مصلياً :بستی دار یا محلہ دار ہونے کی وجہ سے، یا کسی اور ضرورت کی وجہ سے اس کے ساتھ خوش اخلاقی سے پیش آنا اور میل ملاپ رکھنا درست ہے  ۔ فقط واللہ سبحانہ تعالٰی اعلم۔ حرره العبد محمود غفرلہ، دار العلوم دیو بند ۹۰/۵/۲۴ھ۔

(باب الموالات مع الکفارو الفسقہ، ج: 19، ص 545، ط: فاروقیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408102516

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں