ہندو کے ساتھ کاروبار میں شراکت جائز ہے یا نہیں؟
ہندؤوں کے ساتھ کاروباری شراکت جائزہے، لیکن چوں کہ وہ خرید وفروخت کے شرعی اَحکام نہیں جانتے ہیں، اس لیے ممنوع خرید وفروخت کرنے کے خطرہ کی وجہ سے شراکت مکروہ ہے۔
بدائع الصنائع میں ہے:
"ويكره للمسلم أن يشارك الذمي؛ لأنه يباشر عقودًا لاتجوز في الإسلام فيحصل كسبه من محظور فيكره، و لهذا كره توكيل المسلم الذمي، و لو شاركه شركة عنان جاز كما لو وكله."
(كتاب الشركة، فصل وأما بيان شرائط جواز هذه الأنواع (6/ 62)،ط. دار الكتاب العربي: 1982)
البحر الرائق میں ہے:
"وأنه يكره للمسلم أن يشارك الذمي اهـ يعني شركة عنان ."
(كتاب الشركة (5/ 183)،ط. دار المعرفة، بيروت)
فقط واللہ أعلم
فتوی نمبر : 144203200098
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن