بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

حمارا یا حمیراء نام رکھنے کا حکم


سوال

حمارا بی بی کے نام کا کیا مطلب ہے اور یہ نام رکھنا کیسا ہے؟

جواب

بچی کے لیے حمارا نام اردو یا عربی کسی بھی زبان میں تلاشِ بسیار کے بعد بھی معلوم نہ ہوسکا، اس لیے یہ نام نہ رکھا جائے،اس كے بجائے حُمیرا نام رکھنازیادہ اچھا اور خیر و برکت کا باعث ہے اور یہ  حُمیراءدراصل حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا وہ نام ہے کہ جس سے حضرت جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم انہیں پیار سےمخاطب کیا کرتے تھے،جس کا معنی ہے’’گوری چٹی،لال،گلابی‘‘ اور یہ خوبصورتی سے کنایہ ہےلہذا حُمیراء نام رکھنااور اس کے ساتھ’’بی بی‘‘کا لفظ لگانا درست ہے۔

"السنن الكبري للنسائي"میں ہے:

"عن عائشة، زوج النبي صلى الله عليه وسلم قالت: دخل الحبشة المسجد يلعبون فقال لي: يا ‌حميراء أتحبين أن تنظري إليهم..."

(ص:١٨١،ج:٨،كتاب عشرة النساء،باب ‌‌إباحة الرجل لزوجته النظر إلى اللعب،ط:مؤسسة الرسالة)

"تاج العروس"میں ہے:

"(ومنه الحديث) (قال علي لعائشة رضي الله عنهما: إياك أن تكوهنيها (يا حميراء)أي يا بيضاء. وفي حديث آخر (خذوا شطر دينكم من الحميراء) يعني عائشة. كان يقول لها أحيانا ذالك، وهو تصغير الحمراء، يريد البيضاء."

(ص:٧٣،ج:١١،فصل الحاء المهملة مع الراء،ط:دار إحياء التراث)

’’فیروز اللغات‘‘ میں ہے:

’’بی بی:بیگم،خانم،خاتون،شریف زادی،گھروالی،حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کالقب۔‘‘

(ص:١٤٢،حرف:ب-ی-ے-،ط:فیروز سنز)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501101945

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں