ایک واقعہ کی تحقیق مطلوب ہے ، واقعہ کچھ یوں ہے: ایک مرتبہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ تہجد کے وقت سونے میں مشغول رہے اور نماز تہجد سے محروم ہو گئے۔ اگلی رات وہ وقت پر بیدار ہو گئے، لیکن تعجب کی بات یہ تھی کہ ان کو جگانے والا خود شیطان تھا۔ جب انہوں نے شیطان سے پوچھا: "تو ہمیں گمراہ کرنے کے لیے آتا ہے، آج کیوں مجھے نیک کام کے لیے جگا رہا ہے؟" شیطان نے جواب دیا: "کل جب تم تہجد سے محروم ہوئے، تم نے اتنا افسوس کیا، اتنی گریہ و زاری کی، اور اللہ سے اتنی عاجزی سے معافی مانگی کہ تمہیں کل کی ایک رات کے بدلے میں بہت بلند درجات ملے۔ مجھے ڈر ہے کہ اگر آج بھی تم رہ گئے اور پھر ویسے ہی روتے رہے، تو تم اور آگے نہ بڑھ جاؤ، اس لیے میں نے چاہا کہ تم وقت پر اٹھ جاؤ تاکہ تمہارے وہ گریہ و زاری والے درجات نہ بڑھیں۔" سوال یہ ہے یہ واقعہ درست ہے اور امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ کا ہی ہے یا کسی اور کا ؟
یہ واقعہ جس میں شیطان کسی شخص کو تہجد کے لیے بیدار کرتا ہے، اور وجہ یہ بتاتا ہے کہ اگر وہ شخص نماز سے محروم ہو کر بھی اتنا روئے اور توبہ کرے تو درجات بلند ہو جاتے ہیں—یہ واقعہ وعظ و نصیحت کے لیے لکھی گئی کچھ کتب میں موجود ہے اور مشہور ہے، نیز عقلی طور پر یہ کچھ بعید بھی نہیں کہ وہ بڑی نیکی حاصل کرنے سے روکے، لیکن اس کی سند اور نسبت معتبر احادیث کی کتب میں صحیح سند کے ساتھ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب تلاش کے باوجود ہم کو نہیں ملی ۔بلکہ مختلف کتابوں جیسا کہ حکایات رومی ( ص 104 ، ط:جہلم)میں پشیمانی کے آنسو کے عنوان کے تحت یہ واقعہ ملتا ہے۔یہ واقعہ دراصل ایک حکایت کی حیثیت رکھتا ہے، جسے نصیحت یا تزکیہ نفس کے لئے اہل تصوف کی جانب سے بیان کیا جاتا ہے۔ لیکن کتب احادیث میں تلاش کے باوجود اس کی کوئی سند نہیں ملی۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144610101769
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن