بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ہجرت کے بعد مدینہ منورہ کے لیے حضور کی دعاء سے متعلق ایک روایت کی تخریج


سوال

کیا درج ذیل  حدیث، احادیث کی کتابوں میں موجود ہے؟ رہنمائی فرمائیں: 

’’بعد ازاں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہجرت فرما کر مدینہ طیبہ پہنچے اور مدینہ منورہ کو اپنا وطن بنا لیا تو یہ دعا مانگی: اے اللہ! جس طرح مکہ مکرمہ کی محبت تو نے ہمیں عطا کی تھی،  اسی طرح مدینہ منورہ کی محبت بھی ہمیں عطا فرما ،یا اس سے بھی زیادہ ہمیں مدینہ کی محبت عطا فرما، اور یہاں کی آب و ہوا صحت بخش بنا دے، اور ہمارے صاع اور مد میں برکت عطا فرما، اور مدینہ کے وبائی بخار کو حجفہ میں منتقل کردے‘‘۔َ

جواب

سوال میں آپ نے جس حدیث کے بارے میں دریافت کیا ہے ، آپ نے حدیث کا ترجمہ  کچھ اختصار کے ساتھ نقل کیا ہے،یہ حدیث "موطأ مالك"، "صحيح البخاري"،"صحيح مسلم"، "مسند أحمد"ودیگر کتبٍِ احادیث میں الفاظ کے معمولی فرق کے ساتھ تفصیل سے مذکورہے۔"صحيح البخاري"میں یہ حدیث چارجگہ(باب كراهية النبي-صلّى الله عليه وسلّم-أن تُعرى المدينة، باب مقدم النبي-صلّى الله عليه وسلّم-وأصحابة المدينة، باب عيادة النساء الرجال، باب من دعا برفع البلاء والحُمّى ) میں  مذکور ہے۔"باب مقدم النبي- صلى الله عليه وسلم- وأصحابه المدينة"میں یہ حدیث درج ذیل  الفاظ میں مذکورہے:

"حدّثنا عبدُ الله بنُ يوسف، أخبرنا مالكٌ عن هشام بنِ عروةَ عن أبيه عن عائشةَ -رضي الله عنها- أنّها قالتْ: لمّا قدِم رسولُ الله -صلّى الله عليه وسلّم- المدينةَ وُعك أبو بكرٍ وبلالٌ، قالتْ: فدخلتُ عليهما، فقلتُ: يا أبتِ! كيف تجِدُك؟ ويا بلالُ كيف تجِدُك؟

قالتْ: فكان أبو بكرٍ إذا أخذتْه الحُمَّى يقولُ:

كلُّ امرِئٍ مُصبَّحٌ في أهلِه ... والموتُ أَدنى مِن شِراك نعلِه

وكان بلالٌ إذا أَقلع عنه الحُمَّى يَرفعُ عَقيرتَه ويقولُ:

ألا ليتَ شِعريْ هل أبيتنَّ ليلةً ... بَِوادٍ وحَوليْ إذخِرٌ وجليلُ

وهل أرِدنَ يوماً مِياه مَجنَّةٍ ... وهل يبدُون لي شامةٌ وطفيلُ

قالتْ عائشةُ: فجئتُ رسولَ الله -صلّى الله عليه وسلّم- فأخبرتُه فقال: اللَّهُمَّ حَبِّبْ إِلَيْنَا المَدِينَةَ كَحُبِّنَا مَكَّةَ، أَوْ أَشَدَّ وَصَحِّحْهَا وَبَارِكْ لَنَا فِي صَاعِهَا وَمُدِّهَا، وَانْقُلْ حُمَّاهَا فَاجْعَلْهَا بِالْجُحْفَةِ".

ترجمہ:

"حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (ہجرت فرماکر)مدینہ تشریف لائےتو حضرت ابوبکر اورحضرت بلال رضی اللہ عنہما کو بخارچڑھ گیا، (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ )فرماتی ہیں:میں ان دونوں حضرات کے پاس (عیادت کے لیے) گئی اور (انہیں مخاطب کرکے) پوچھا:اے اباجان!آپ اپنے آپ کو کس حال میں پارہے ہیں؟اوراے بلال!آپ اپنے آپ کو کس حال میں پارہے ہیں؟

(حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا) فرماتی ہیں: حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو جب بخار ذرا  تیز ہوجاتاتو وہ یہ شعرپڑھتے:

كلُّ امرِئٍ مُصبَّحٌ في أهلِه ... والموتُ أَدنى مِن شِراك نعلِ

ترجمہ:ہرآدمی اپنے اہل وعیال میں صبح کرتا ہے، جب کہ موت اس کے جوتے سے بھی زیادہ اس کے قریب ہے۔

اورحضرت بلا ل رضی اللہ عنہ کوجب بخار  نہ اترتا تووہ (تکلیف کی وجہ سے) آواز سے روتے اوریہ شعر پڑھتے:

ألا ليتَ شِعريْ هل أبيتنَّ ليلةً ... بَِوادٍ وحَوليْ إذخِرٌ وجليلُ

وهل أرِدنَ يوماً مِياه مَجنَّةٍ ... وهل يبدُون لي شامةٌ وطَفيلُ

ترجمہ:کاش!میں ایک رات کسی ایسی وادی میں گزارلوں جس میں میرے اردگرداذخروجلیل نامی گھاس ہوں۔کیا اب ہم کسی دن مجنہ  کےگھاٹ پر اترپائیں گے؟!کیا میرےلیےشامہ وطفیل نامی (پہاڑ،یاچشمے)   کبھی ظاہر ہوں گے؟!

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:( یہ صورتِِ حال دیکھ کر) میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اورآپ کو اس (ساری صورتِ حال)کی خبردی تو آپ نے دعافرمائی :اللَّهُمَّ حَبِّبْ إِلَيْنَا المَدِينَةَ كَحُبِّنَا مَكَّةَ، أَوْ أَشَدَّ وَصَحِّحْهَا وَبَارِكْ لَنَا فِي صَاعِهَا وَمُدِّهَا، وَانْقُلْ حُمَّاهَا فَاجْعَلْهَا بِالْجُحْفَةِ.( اے اللہ! جس طرح مکہ مکرمہ کی محبت تو نے ہمارے دل میں ڈال دی تھی اسی طرح مدینہ منورہ کی محبت بھی ہمارے دل میں ڈال دے ،بلکہ مکہ سے بھی زیادہ اس   کی محبت ہمارے دل میں ڈال دے، اور یہاں کی آب و ہوا کو  خوشگوار  بنادے ، اور  یہاں کےصاع اور مد (پیمانوں ) میں ہمارےلیے برکت عطا فرما، اور مدینہ کے وبائی بخار کو حجفہ میں منتقل فرما)۔"

(صحيح البخاري، كتاب مناقب الأنصار، باب مقدم النبي-صلى الله عليه وسلم-وأصحابه المدينة، 5/66، رقم:3926/ كتاب فضائل المدينة، باب كراهية النبي-صلى الله عليه وسلم- أن تُعرى المدينة، 3/23، رقم:1889/ كتاب المرضى، باب عيادة النساء الرجال، 7/116، رقم:5654/باب من دعا برفع البلاء والحمى، 7/122، رقم:5677، ط: دار طوق النجاة)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144501102126

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں