آپ نے حجامہ کو حدیث سے ثابت کیا ہے، لیکن حجامہ کرنے کا طریقہ اور اس کامطلب کیا ہے؟ اس کی معلومات نہیں دی ہیں۔
لفظ’’ حجامہ‘‘ ماخوذ ہے’’ حجم ‘‘سے بمعنی المص یعنی’’ چوسنا،کھینچنا‘‘،جیساکہ لسان العرب میں ہےکہ: حجم الصبي ثدي أمه إذا مصه یعنی ’’بچے نے اپنی ماں کا سینہ چوسا‘‘ اس چوسنے کے عمل کو احتجام یعنی امتصاص کہا جاتا ہے، اور یہی امتصاص ( چوسنا،کھینچنا ) حجامہ یعنی پچھنا لگوانے میں بھی ہوتاہے،بایں طور کہ طبیب حجامہ میں بدن انسانی سے فاسد خون کو سینگ یا کسی اور آلہ کی مدد سے باہر کھینچتا ہے، جو کہ بیماری کو دور کرنے کے لیے یا بیماری کے آنے سے اپنے آپ کو بچانے کے لیے ایک بہترین علاج ہونے کے ساتھ ساتھ سنت بھی ہے۔
باقی رہا حجامہ کا طریقہ کا ر تو اس سلسلے میں اس شعبے (حجامہ )کے ماہرین سے رابطہ کیا جاسکتاہے۔
لسان العرب میں ہے:
" والحجم: المص. يقال: حجم الصبي ثدي أمه إذا مصه. وما حجم الصبي ثدي أمه أي ما مصه. وثدي محجوم أي ممصوص. والحجام: المصاص. قال الأزهري: يقال للحاجم حجام لامتصاصه فم المحجمة، وقد حجم يحجم ويحجم حجما وحاجم حجوم ومحجم رفيق. والمحجم والمحجمة: ما يحجم به. قال الأزهري: المحجمة قارورته، وتطرح الهاء فيقال محجم، وجمعه محاجم؛ قال زهير:ولم يهريقوا بينهم ملء محجم."
( فصل الحاء المھملة، 117/12، ط: دار صادر - بيروت )
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144603102833
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن