بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حجاب وولمیوزر کیپ پہننے کا حکم


سوال

 مشکاۃ شریف میں ہے : ’’ حضرت ابوہریرہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ دوزخیوں کے دو گروہ ایسے ہیں جنہیں میں نے نہیں دیکھا (اور نہ میں دیکھوں گا ) ایک گروہ تو ان لوگوں کا ہے جن کے ہاتھوں میں گائے کی مانند کوڑے ہوں گے جس سے وہ (لوگوں کو ناحق ) ماریں گے اور دوسرا گروہ ان عورتوں کا ہے جو بظاہر کپڑے پہنے ہوئے ہوں گی مگر حقیقت میں ننگی ہوں گی، وہ مردوں کو اپنی طرف مائل کریں گی اور خود مردوں کی طرف مائل ہوں گی، ان کے سر بختی اونٹ کے کوہان کی طرح ہلتے ہوں گے، ایسی عورتیں نہ تو جنت میں داخل ہوں گی اور نہ جنت کی بو پائیں گی حال آں کہ جنت کی بو اتنی اتنی (یعنی مثلاً سو برس) دوری سے آتی ہے ۔ (مسلم)‘‘

اگر کوئی بہن بالوں کا جوڑا نہ بنائے بال کھلے ہوں اور آج کل جو Hijab volumizer cap آئی ہوئی ہےوہ پہن کر اس کے اوپر حجاب/ دوپٹہ پہن لے تو کیا یہ جائز ہے یا نہیں یا یہ حدیث ان کے لیے بھی ہے؟

جواب

واضح رہے کہ حدیث شریف میں جو "رؤوسهن کأسمنة البخت" کے الفاظ استعمال ہوئے اس کے ذیل میں صاحب مظاہر حق لکھتے ہیں اس مراد وہ عورتیں ہیں جو اپنی چوٹیوں کو جوڑے کی صورت میں سر پر باندھ لیتی ہیں اور جس طرح بختی اونٹ کے کوہان فربہی کی وجہ سے ادھر ادھر ہلتے رہتے ہیں اسی طرح ان کے سرکے جوڑے بھی ادھر ادھر ہلتے رہتے ہیں اس حدیث میں عورتوں کے جس خاص طبقہ کی نشاندہی کی گئی ہے اس کا وجود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک زمانہ نہیں تھا بلکہ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آنے والے زمانہ میں اس قسم کی عوتوں کے پیدا ہونے کی خبر دی لہذ ا صورت مسئولہ میں مذکورہ Hijab volumizer capپہن کر اس کے اوپر دوپٹہ پہن لینے کے بعد چوں کہ سر کے اوپر جوڑے کی ہیئت پیدا ہوجاتی ہے  لہذا اس طرح کرنا شرعا جائزنہیں ہے یہ مذکورہ حدیث کی وعید کے زمرے میں آئے گا۔

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"وعنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " صنفان من أهل النار لم أرهما: قوم معهم سياط كأذناب البقر يضربون بها الناس ونساء كاسيات عاريات مميلات مائلات رؤوسهن كأسنمة البخت المائلة لا يدخلن الجنة ولا يجدن ريحها وإن ريحها لتوجد من مسيرة كذا وكذا."

(کتاب القصاص ، باب ما یضمن من الجنایات جلد ۲ ص: ۱۰۴۵ ط: المکتب الاسلامي)

ترجمہ:"اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دوزخیوں کے دو گروہ ایسے ہیں جنہیں میں نے نہیں دیکھا (اور نہ میں دیکھوں گا) ایک گروہ تو ان لوگوں کا ہے جن کے ہاتھوں میں گائے کی مانند کوڑے ہوں گے جس سے وہ (لوگوں کو ناحق)ماریں گے ، اور دوسروہ گروہ ان عورتوں کا ہے جو بظاہر تو کپڑے پہنے ہوئے ہوں گی مگر حقیقت میں ننگی ہوں گی وہ مردوں کو اپنی طرف مائل کریں گے اور خود مردوں کی طرف مائل ہوں گی ان کے سربختی اونٹ کے کوہان کی طرح ہلتے ہوں گے ایسی عورتیں نہ تو جنت میں داخل ہوں گی اور نہ جنت کی بو پائیں گی حالانکہ جنت کی بو اتنی اتنی (یعنی مثلا سو برس)دوری سے آتی ہے۔"

فقط و اللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144406100319

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں