بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

حفاظت کے لیے سی سی ٹی وی کیمرہ لگانا


سوال

کیا ہم اپنے گھروں اور دکانوں میں حفاظت کے لئے سی سی ٹی وی کیمرے لگوا سکتے ہیں۔کیوں کہ ہر جگہ گارڈ رکھنا ممکن نہیں ہوتا اور گارڈ کیمرے کی طرح نگرانی کر بھی نہیں سکتا، اور کئی دفعہ گارڈ خود چور ہوتا ہے ۔ چور رات میں دکان کا تالا توڑ کر چوری کرتے ہیں اس سے لاکھوں کا نقصان ہوتا ہے۔ موجودہ حالات میں جب مسلمانوں کی جان و مال پر حملے ہو رہے ہیں تو کیا ہم اپنے گھروں اور دکانوں میں صرف ضرورت کی حد تک سی سی ٹی وی کیمرے لگوا سکتے ہیں؟

جواب

واضح رہے کہ  کیمروں میں جاندار کی تصاویر ریکارڈ ہوتی ہیں؛  اس لیے کہ کیمرہ پہلے تصویر بناتا ہے اور پھر اسے ظاہر کرتا ہے،  اور جاندار کی  تصویر  بنانا ناجائز اور  حرام  ہے،  لہذا   سی ٹی وی کیمرہ لگانے سے اجتناب کرنا ضروری ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"قال في البحر: وفي الخلاصة وتكره التصاوير على الثوب صلى فيه أو لا، انتهى، وهذه الكراهة تحريمية. وظاهر كلام النووي في شرح مسلم: الإجماع على تحريم تصوير الحيوان، وقال: وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره، فصنعته حرام بكل حال؛ لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالى، وسواء كان في ثوب أو بساط أو درهم وإناء وحائط وغيرها اهـ."

(حاشية ابن عابدين: كتاب الصلاة، مطلب: مكروهات الصلاة، 1 /647، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144410101137

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں