بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

’’حبا‘‘ اور ’’ہبہ‘‘ نام رکھنے کا حکم


سوال

بچی کا نام (حباء) رکھنا چاہئے یا (ہبہ)؟

جواب

’’حِباء‘‘ (’’ح‘‘ کے زیر اور آخر میں ’’ہمزہ‘‘ کے ساتھ) عربی زبان میں تحفہ کو کہتے ہیں، اس لفظ کو اردو میں ’’حِبا‘‘ (بغیر ’’ہمزہ‘‘ کے) بھی لکھ سکتے ہیں، اسی طرح ’’ہبہ‘‘ بھی ’’ہدیہ / گفٹ‘‘  کو کہتے ہیں، معنی کے اعتبار سے ان دونوں ناموں میں سے کوئی بھی نام رکھا جا سکتا ہے،   البتہ  بچی کا نام صحابیات رضی اللہ عنہن کے ناموں میں سے کسی نام پر رکھنا زیادہ پسندیدہ ہے۔

تاج العروس میں ہے:

"(و) حبا (فلانا) ‌حبوا} وحبوة: (أعطاه بلا جزاء ولا من، أو عام) ؛ ومنه حديث صلاة التسبيح: (ألا أمنحك ألا {أحبوك) ، (والاسم} الحباء، ككتاب."

(باب الواو والياء، فصل الحاء مع الواو والياء، حبو، ج: 37، ص: 391، ط: دار الهداية)

لسان العرب میں ہے:

"الهبة: ‌العطية الخالية عن الأعواض والأغراض."

(ب، فصل الواو، ج: 1، ص: 803، ط: دار صادر)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144408101605

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں