بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 ذو القعدة 1446ھ 03 مئی 2025 ء

دارالافتاء

 

ہِبہ، وصیت اور ترکہ کی بابت سوال


سوال

  1. میں اور میری بیوی الگ رہتے ہیں، ہمارے دو بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں، جوکہ سب شادی شدہ ہیں، پوچھنا یہ ہے کہ ہم اپنی زندگی میں اپنی موجودہ ملکیت کی اشیاء پوتا پوتیوں اور نواسے نواسیوں کو اپنے حساب سے تحفہ دے سکتے ہیں؟
  2. اگر ہم انتقال کے بعد کے حوالے سے وصیت کریں تو اس کا شرعی حکم کیا ہے؟ اگر ہم اپنے بچوں کے بارے میں وصیت کریں تو اس کا شرعی حکم کیا ہے؟ 
  3. ہم دونوں میں سے اگر کسی کا انتقال ہوجاتا ہے تو پھر موجودہ ترکہ و سامان کس کو ملے گا اور اس کی تقسیم کا طریقہ کیا ہوگا؟سب بیوی یا شوہر کو ملے گا یا بچوں کو بھی ملے گا؟

جواب

1. صورت ِ مسئولہ میں اگر آپ اپنی زندگی میں بیٹوں اور بیٹیوں کے ہوتے ہوئے   اپنی مملوکہ اشیاء  میں سے کچھ پوتوں، پوتیوں اورنواسوں،  نواسیوں کو ہِبہ (تحفہ) کرنا چاہیں تو ملکیت میں موجود تمام اشیاء کی ایک تہائی  کے دائرے میں رہتے ہوئے انہیں ہِبہ کرسکتے ہیں، ان کو تمام مملوکہ اشیاء کا ہِبہ کرنا یا ایک تہائی سے زائد ہِبہ کرنا جائز نہیں ہے۔ 

2.سائل کے ذمے اگر کوئی قرض وغیرہ ہوں تو ان کی وصیت کرنا واجب ہے،اس کے علاوہ اپنے پوتی،پوتوں ،نواسی  نواسوں کے لئے بھی ایک تہائی تک کی وصیت کر سکتا ہے،البتہ اپنی اولاد کے لئے وصیت کرنا معتبر نہیں۔

3.  آپ دونوں میں سے کسی کے بھی انتقال ہوتا ہے تو اس وقت آپ دونوں میں سے ہر ایک کے جو شرعی ورثاء ہوں گے ان سب میں شرعی ضابطہ میراث کے مطابق ترکہ تقسیم کیا جائے گا، مثلا اگر پہلے آپ کا انتقال ہواور آپ کی بیوی اور بچے حیات ہوں تو آپ کا ترکہ ان سب میں  شرعی حصوں کے تناسب سے تقسیم کیا جائے گا۔ 

عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «ما حق امرئ مسلم له شيء يوصي فيه، ‌يبيت ‌ليلتين إلا ووصيته مكتوبة عنده»

(صحيح البخاري، كتاب الوصايا، باب الوصايا وقول النبي صلى الله عليه وسلم: وصية الرجل مكتوبة عنده، ط: سلطانية)

’’عن جابر بن عبد الله، قال: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم -: "من مات على وصية، مات على سبيل وسنة، ومات على تقى وشهادة، ومات مغفورا له"‘‘

(سنن ابن ماجه ، 4/ 9، ابواب الوصايا، باب الحث على الوصية، ط:دارالرسالة العالمية)

’’حدثنا شرحبيل بن مسلم الخولاني سمعت أبا أمامة يقول: سمعت رسول الله - صلى الله عليه وسلم - يقول في خطبته، عام حجة الوداع: "إن الله قد أعطى كل ذي حق حقه، فلا وصية لوارث"‘‘

(سنن ابن ماجه ، 4/ 18، ابواب الوصايا، باب لا وصية لوارث، ط:دارالرسالة العالمية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144305100685

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں