بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

’’حِباء‘‘ یا ’’حِبا‘‘ نام کا معنی اور رکھنے کا حکم


سوال

حبا نام رکھنا اسلام میں کیسا ہے؟

جواب

’’حِباء‘‘ (’ح‘ کے زیر اور آخر میں ہمزہ کے ساتھ) عربی زبان میں تحفہ کو کہتے ہیں، اس لفظ کو اردو میں ’’حِبا‘‘ (بغیر ’ہمزہ‘ کے) بھی لکھ سکتے ہیں، معنیٰ کے اعتبار سے یہ نام رکھنا درست ہے۔  البتہ  بچی کا نام صحابیات رضی اللہ عنہن کے ناموں میں سے کسی نام پر رکھنا زیادہ پسندیدہ ہے۔

تاج العروس (37/ 393):

’’ (و) حَبَا (فلَانا) حَبْواً} وحَبْوةً: (أَعْطاهُ بِلا جَزاءٍ وَلَا مَنَ، أَو عامٌّ) ؛ وَمِنْه حدِيثُ صلاةِ التّسْبيح: (أَلا أَمْنَحُكَ أَلا {أَحْبُوكَ) . (والاسمُ} الحِباءُ، ككِتابٍ.‘‘

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209200108

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں