حبا نام رکھنا اسلام میں کیسا ہے؟
’’حِباء‘‘ (’ح‘ کے زیر اور آخر میں ہمزہ کے ساتھ) عربی زبان میں تحفہ کو کہتے ہیں، اس لفظ کو اردو میں ’’حِبا‘‘ (بغیر ’ہمزہ‘ کے) بھی لکھ سکتے ہیں، معنیٰ کے اعتبار سے یہ نام رکھنا درست ہے۔ البتہ بچی کا نام صحابیات رضی اللہ عنہن کے ناموں میں سے کسی نام پر رکھنا زیادہ پسندیدہ ہے۔
تاج العروس (37/ 393):
’’ (و) حَبَا (فلَانا) حَبْواً} وحَبْوةً: (أَعْطاهُ بِلا جَزاءٍ وَلَا مَنَ، أَو عامٌّ) ؛ وَمِنْه حدِيثُ صلاةِ التّسْبيح: (أَلا أَمْنَحُكَ أَلا {أَحْبُوكَ) . (والاسمُ} الحِباءُ، ككِتابٍ.‘‘
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144209200108
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن