بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ہبہ مکمل ہونے کے لیے موہوب لہ کو قبضہ دینا ضروری ہے


سوال

ایک شخص سے ایک تولیہ گم ہوگیا ہے جو باوجود تلاش کے نہ مل سکا ،تو اس تولیہ کے مالک نے وہ تولیہ بخش دیا ہے کہ جس نے بھی اٹھایا ہو میں نے بخش دیا ،    اب اتفاقا وہ تولیہ مدرسے کے تار پر مل گیا تو اب بخشنے کے بعد یہ تولیہ مذکورہ مالک استعمال کرسکتا ہے؟ 

جواب

واضح رہے کہ مذکورہ صورت ہبہ ( گفٹ ) کی بن رہی ہے ، اور ہبہ ( گفٹ) صحیح ہونے کے لیے ضروری ہے کہ مالک اُس موہوب چیز کو اپنی ملکیت سے نکال کر موہوب لہ کے قبضہ میں دے دے اور کہہ دے کہ میں نے فلاں چیز فلاں کو دے دی ہے ۔ 

اگر صرف زبانی حد تک کہا کہ میں نے فلاں چیز فلاں کو دےدی ہے اور ہبہ میں دی جانے والی چیز باقاعدہ اپنی ملکیت سے نکال کر دوسرے شخص کے قبضہ میں نہیں دی تو ایسی صورت میں ہبہ ( گفٹ ) کا عمل مکمل نہیں ہوا۔

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں چوں کہ ہبہ کی شرط نہیں پائی جارہی یعنی شئی موہوبہ ، موہوب لہ کے قبضہ میں نہیں دی گئی لہٰذا ہبہ تام نہیں ہوا ، اور مذکورہ تولیہ بدستور مالک کی ملکیت میں باقی رہا ، اس کے مذکورہ جملہ کا مطلب یہ لیا جائے گا کہ اگر کوئی اس کو استعمال کرتا تو آخرت میں حقوق العباد کی جوابدہی نہیں ہوتی، بہرحال تولیہ مل جانے کی صورت میں مذکورہ مالک کا وہ تولیہ استعمال کرنا جائز ہے۔   

الجوهرۃ النیرۃ  میں ہے:

"ولو قال الرجل: جميع مالي، أو جميع ما أملكه لفلان فهذا إقرار بالهبة ‌لا ‌يجوز ‌إلا ‌مقبوضة، وإن امتنع من التسليم لم يجبر عليه."

(شرح مختصر القدوري ،كتاب الإقرار، 248/1 ط: المطبعة الخيرية)

الدر المختارميں ہے:

"(و) شرائط صحتها (في الموهوب أن يكون مقبوضا غير مشاع مميزا غير مشغول) .... وفي الأشباه: هبة المشغول لا تجوز."

(الدر المختار مع رد المحتار:  كتاب الهبة، 5/ 691،688  ط:  سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311100762

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں