بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ہبہ کیے ہوئے پلاٹ میں موجود درختوں کا حکم


سوال

ایک شخص کے چار بیٹے ہیں، اور اس کی ملکیت میں دو پلاٹ ہیں، اس نے ان دو پلاٹوں  کو اپنی زندگی میں بیٹوں کو تقسیم کرکے دے دیا، ان میں سے ایک پلاٹ میں کچھ درخت تھے، اس کے انتقال کے بعد اس کے وصیت نامہ میں لکھا ہوا ملا  ہے کہ یہ درخت تمام بیٹوں کے ہوں گے، تو اب اس کا کیا حکم ہوگا ؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں اگر مذکورہ شخص  نے دو پلاٹ اپنے چار بیٹوں کو تقسیم کر کے دے دیے(یعنی ہر ایک کا حصہ متعین کر کے اور حد بندی کر کے ان کو قبضہ دے دیا)  تو ان چاروں بیٹوں کی اپنے اپنے حصے پر  ملکیت  ثابت ہوگئی اور جس حصے  میں درخت تھے تو  ان درختوں پر بھی اس کی ملکیت ثابت ہوگئی جس کو  یہ حصہ  ملا ہے، کیوں کہ زمین کے ہبہ (گفٹ) میں زمین میں موجود درخت خود داخل ہوجاتے ہیں، لہذا اب مذکورہ شخص کے انتقال کے بعد یہ درخت  مذکورہ شخص کے چاروں بیٹوں میں تقسیم نہیں ہوں گے، بلکہ اسی بیٹے کی ملکیت رہیں گے ۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ويدخل في هبة الأرض ما يدخل في بيعها من الأبنية والأشجار من غير ذكر."

(کتاب الہبۃ ، باب المتفرقات ج نمبر ۴ ص نمبر ۴۰۴، دار الفکر)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"إذا باع أرضا أو كرما ولم يذكر الحقوق ولا المرافق ولا كل قليل وكثير فإنه يدخل تحت البيع ما ركب فيها للتأبيد نحو الغراس والأشجار والأبنية كذا في الذخيرة ثم إن محمدا - رحمه الله تعالى - ذكر أن الشجر يدخل في بيع الأرضين من غير ذكر ولم يفصل بين المثمرة وغير المثمرة ولا بين الصغيرة والكبيرة والأصح أن الكل يدخل من غير ذكر كذا في الفتاوى الصغرى سواء كانت للحطب أو غيره وهو الصحيح كذا في الخلاصة."

(کتاب البیوع ، باب خامس، فصل  ثانی ج نمبر ۳ ص نمبر ۳۳، دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404101836

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں