بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غیر محرم کو بھائی کہنا


سوال

ایک لڑکی سوشل میڈیا پر ایک غیر محرم کو سگا بھائی کہنے پر بضد ہے. بارہا قرآنی محرمات کا ذکر کرنے کے بعد بھی وہ اس غیر محرم کو سگا بھائی کہتی ہے، ایسی صورت میں قرآن کی نفی کرنے پر اس کا کیا گناہ ہے اور اس سے تعلق رکھنے کا کیا حکم ہے؟

جواب

غیر محرم وہ ہے جس سے نکاح کرنا جائز ہے، اور  سگے بہن بھائی وہ ہیں جو ایک مرد وعورت سے پیدا ہوں، اور ان کا باہم نکاح حرام ہے۔ لہٰذا غیر محرم سگا بھائی ہو نہیں سکتا، اور ہر غیر محرم کوبھائی کہنا بے عقلی کی بات  ہے۔  نیز غیر محارم سے اختلاط گناہ ہونے کے ساتھ کئی مفاسد پرمشتمل ہے، بدنگاہی بھی ہے، بلا ضرور ت بات کرنا بھی گناہ ہے اور یہی تعلقات آگے چل کر نہ صرف کسی بڑے گناہ کا پیش خیمہ بنتے ہیں، بلکہ خاندانی رسوائی کا بھی سبب بنتے ہیں۔

بہرحال مذکورہ لڑکی کا غیر محرم کو سگا بھائی کہنا عقلاً و شرعاً درست نہیں ہے، لیکن صرف اتنا کہنے سے قرآنِ پاک میں مذکور محرمات کے حکم کا انکار ثابت نہیں ہوتا، لہٰذا اسے حکمِ قرآنی کا منکر کہنا درست نہیں ہے۔ اگر وہ غیر محرم کو بھائی کہنے کے ساتھ ساتھ اس سے اختلاط رکھتی ہو، ضرورت کے بغیر بات چیت کرتی ہو تو وہ گناہ گار ہوگی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109202688

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں