بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر کا بیوی کے ساتھ رہنے کے باوجود بیوی کے ساتھ ہم بستری نہ کرنے نہ کرنے کا شرعی حکم


سوال

شوہر کا بیوی کے ساتھ رہنے کے باوجود بیوی کے ساتھ ہم بستری نہ کرنا ،شوہر ک لئے کیا وعید ہے؟

جواب

واضح رہے کہ شریعتِ  مطہرہ نے شوہروں کو اپنی بیویوں  کے  ساتھ حُسنِ سلوک و حُسنِ معاشرت کا پابند کیا ہے، جس میں بیوی  کے  ساتھ اچھا برتاؤ کرنا، اس کا حق بغیر ٹال مٹول کے ادا کرنا اور  اسے اس کی جنسی خواہش کی تسکین فراہم کرنا سب داخل ہے ،اگر میاں بیوی دونوں صحت مند ہوں اور تھکاوٹ وغیرہ نہ ہو تو ایک دوسرے کی جنسی خواہش کا خیال رکھنا چاہیے ، رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ :" تم میں بہترین شخص وہ ہے جو اپنے اہل (بیوی، بچوں، اقرباء اور خدمت گزاروں) کے حق میں بہترین ہو، اور میں اپنے  اہل کے حق میں تم میں    بہترین ہوں"۔

         ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

" وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ فَإِنْ كَرِهْتُمُوهُنَّ فَعَسَى أَنْ تَكْرَهُوا شَيْئًا وَيَجْعَلَ اللَّهُ فِيهِ خَيْرًا كَثِيرًا "(النساء: 19)

ترجمہ:" اور ان عورتوں کے ساتھ خوبی  کے  ساتھ گزران کرو،  اور اگر وہ تم کو ناپسند ہوں تو  ممکن ہے  کہ تم ایک شے   کو ناپسند کرو  اور اللہ تعالیٰ اس کے اندر  کوئی  بڑی منفعت رکھ دے۔"(ازبیان القرآن)

مشکاۃ المصابیح  میں ہے:

"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: خيركم خيركم لأهله وأنا خيركم لأهلي".

(مشکاة المصابیح، باب عشرة النساء،٢٨١/٢،ط: قدیمي)

بدائع الصنائع میں ہے:

"وللزوجة أن تطالب زوجها بالوطء؛ لأن حله لها حقها كما أن حلها له حقه، وإذا طالبته يجب على الزوج، ويجبر عليه في الحكم مرة واحدة والزيادة على ذلك تجب فيما بينه، وبين الله تعالى من باب حسن المعاشرة واستدامة النكاح، فلا يجب عليه في الحكم عند بعض أصحابنا، وعند بعضهم يجب عليه في الحكم."

( كتاب النكاح، فصل بيان حكم النكاح،٣٣١/٢ ، ط: دار الكتب العلمية)

البحرالرائق میں ہے:

"لو وطئها مرة لا حق لها في المطالبة لسقوط حقها بالمرة قضاء وما زاد عليها ‌فهو ‌مستحق ‌ديانة لا قضاء كما في جامع قاضي خان."

(كتاب النكاح، باب العنين،١٣٥/٤ ، ط:دارالكتاب الإسلامي)

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله: لحصول حقها بالوطء مرة) وما زاد عليها ‌فهو ‌مستحق ‌ديانة لا قضاء بحر عن جامع قاضي خان، ويأثم إذا ترك الديانة متعنتا مع القدرة على الوطء ط."

(كتاب النكاح، باب العنين،٤٩٥/٣، ط:سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144412101368

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں