بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

حیض کی حالت میں طلاق دینے طلاق واقع ہوجاتی ہے


سوال

میں نے اپنی بیوی کوغصہ کی حالت میں یہ الفاظ " طلاق ہے ، طلاق ہے ، طلاق ہے " استعمال کیے، پوچھنایہ ہے کہ کتنی طلاق واقع ہوچکی  ہیں؟میری بیوی حالتِ حیض میں تھی، سنایہ تھاکہ حیض کی حالت میں طلاق واقع نہیں ہوتی ہے، کیایہ بات درست ہے؟اگرطلاق واقع ہوئی ہے تودوبارہ ساتھ رہنے کی کیاصورت ہوگی؟ کیوں کہ ہم دونوں ایک ساتھ رہناچاہتےہیں، شریعت کی روشنی میں راہنمائی فرمائیں۔

جواب

واضح رہے کہ شرعی نقطہ نظرسےحالتِ حیض میں طلاق دینا مکروہ تحریمی  اور بدعت ہے ، لیکن اگر کوئی شخص اِس حالت میں اپنی بیوی کو طلاق دیدے ، تو طلاق واقع ہوجاتی ہے ۔

فتاوی عالمگیری میں ہے :

"(و البدعي) من حيث الوقت أن يطلق المدخول بها وهي من ذوات الأقراء في حالة الحيض أو في طهر جامعها فيه وكان الطلاق واقعًا."

(الفتاوى الهندية، كتاب الطلاق، البابالسادس ۱/۳۴۹ ط:رشيدية)   

            فتح القدیرمیں ہے:

"(و إذا طلق الرجل امرأته في حالة الحيض وقع الطلاق)."

(فتح القدیر، كتاب الطلاق، بابطلاق السنة ۳/۴۸۰ ط:دالفکر)    

لہذاصورتِ  مسئولہ میں استفتاءمیں ذکرکردہ تفصیل کے مطابق سائل کی بیوی  پر  تین طلاقیں واقع ہوچکی ہیں ، نکاح ختم ہوچکا ہے، اب رجوع جائزنہیں ہے ۔

اب اگردونوں دوبارہ ساتھ رہناچاہتےہیں تو اس کی صورت یہ ہے کہ مطلقہ کسی دوسری جگہ نکاح کرلےاور وہاں حقوق زوجیت ادا ہونےکےبعد دوسرا شوہر طلاق دے دے یا اس شوہر کا انتقال ہوجائے اورمطلقہ  اس  طلاق کی عدت پوری کرلےتو دوبارہ پہلے شوہر(سائل )سے نکاح ہوسکتا ہے۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"و إن كان الطلاق ثلاثًا في الحرة و ثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجًا غيره نكاحًا صحيحًا و يدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها، كذا في الهداية·"

(الفتاوى الهندية، كتاب الطلاق، البابالسادس ۱/ ۴۷۳ ط: رشيدية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100038

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں