بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حیض کی حالت میں آیت کریمہ کا وظیفہ پڑھنا


سوال

کیا حیض  میں آیات کریمہ کا وظیفہ پڑھا جا سکتا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ   قرآنِ کریم کی جن آیات میں دعا کےمعنی ہیں ،ان کو بطور وظیفہ حیض کی حالت میں پڑھنا درست ہے،البتہ جن آیات میں دعا کے معنی  نہیں ان کو حیض کی  حالت میں پڑھنا درست نہیں ۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں چوں کہ آیت کریمہ ( لَا إِلٰهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّيْ كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِیْنَ) میں  دعا کا معنیٰ موجود ہے، لہٰذا اسے ملحوظ رکھتے ہوئے بطورِ وظیفہ  اسے پڑھنا جائز ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"يمنع ..... (وقراءة قرآن) بقصده" .

 وفی الرد:قوله: بقصده) فلو قرأت الفاتحة على وجه الدعاء أو شيئاً من الآيات التي فيها معنى الدعاء ولم ترد القراءة لا بأس به، كما قدمناه عن العيون لأبي الليث، وأن مفهومه أن ما ليس فيه معنى الدعاء كسورة أبي لهب لا يؤثر فيه قصد غير القرآنية." 

(باب الحیض، ج:1، ص:293، ط:سعید)

البحر الرائق میں ہے:

"وهذا كله إذا قرأ على قصد أنه قرآن، أما إذا قرأه على قصد الثناء أو افتتاح أمر لا يمنع في أصح الروايات وفي التسمية اتفاق أنه لا يمنع إذا كان على قصد الثناء أو افتتاح أمر كذا في الخلاصة وفي العيون لأبي الليث ولو أنه قرأ الفاتحة على سبيل الدعاء أو شيئا من الآيات التي فيها معنى الدعاء ولم يرد به القراءة فلا بأس به اه."

(باب الحیض، ج:1، ص:209، ط:دار الکتاب الاسلامي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501100949

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں