بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ہندوستان کے متعلق روایات کی تحقیق


سوال

بہت سے مقررین ایک حدیث بیان کرتے ہیں،کہ" نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا: مجھے ہندوستان سے علم کی خوشبو آ رہی ہے"اور بعض سے سنا کہ ہےکہ "مجھے ہندوستان سے محبت کی خوشبو آ رہی ہے۔"

تو اس حدیث کی حقیقت کیا ہے اگر واقعۃ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے تو یہ بتایے کہ اس کے الفاظ کیا ہیں ، اس لیے کہ بعض سے محبت اور بعض سے علم سنا،اور دونوں میں تطبیق   کیسے دے سکتے ہیں؟

جواب

 حدیثِ مذکورہ ہمیں کتب ِاحادیث میں کافی کوشش اور  تلاش کے باوجود نہیں ملی،لہٰذا ایسی روایات کو نقل کرنا،اورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کرنادرست نہیں ہے،اس سے بچناچاہیے،البتہ اس كےقریب قریب حضرت علی رضی اللہ تعالی کا ایک موقوف  ( صحابی کا قول ) اثر ہے۔

المستدرک  علی الصحیحین میں ہے:

"حدثنا محمد بن الحسن الكارزي، ثنا علي بن عبد العزيز، ثنا حجاج بن منهال، ثنا حماد بن سلمة، عن حميد، عن يوسف بن مهران، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: قال علي بن أبي طالب: «أطيب ريح في الأرض الهند، أهبط بها آدم عليه الصلاة والسلام فعلق شجرها من ريح الجنة» هذا حديث صحيح على شرط مسلم ولم يخرجاه."

وسکت عنه الذهبي في التلخيص."

(الكتاب التاريخ،باب ذكر آدم عليه السلام،ج:2،ص:592،رقم الحدیث:3995،ط:دار الكتب العلمية) 

ترجمہ:"حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ :سب سے بہترین ہواسرزمین ہندوستان میں ہے،حضرت آدم وہیں پر اتارےگئے،اور حضرت آدم علیہ السلام نے وہاں جنت کاخوشبودار پودالگایا۔"

یہ حدیث ”صحیح علی شرطِ مسلم“ ہے،شیخین نے اس کی تخریج نہیں کی،اور امام ذہبی رحمہ اللہ تعالی نے  اس روایت پر سکوت اختیار کیا ہے۔

حديث کا تابع اور شاہد:

اس روایت کا ایک تابع  مصنف عبد الرزاق میں ثقات روات سے حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ ہی کا قول منقول ہے:

"عن ابن عيينة، عن فرات القزاز، عن أبي الطفيل، عن علي قال: " خير واديين في الناس ذي مكة، وواد في الهند هبط به آدم صلى الله عليه وسلم فيه هذا الطيب الذي تطيبون به."

(کتاب المناسک،باب ز مزم وذکرھا،ج:5،ص: 115،رقم الحدیث:9118،ط: المجلس العلمي- الهند۔و المكتب الإسلامي )

لوگوں میں دو بہترین وادیاں ہیں،ایک مکہ والی اوردوسری  ہند میں موجود وادی،جس میں آدم علیہ السلام کا نزول ہوا،جس میں یہ خوشبو ہے جس سے تم معطر ہوتے ہو۔

اسی طرح حدیث کے ایک  حصہ کا شاہدحضر ت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ کا قول   مستدرک حاکم میں موجود ہے،جس کی تصحیح امام ذہبی رحمہ اللہ تعالی نے بھی کی ہے۔

"أخبرني أحمد بن يعقوب الثقفي، ثنا موسى بن هارون، ثنا عمرو بن علي، ثنا عمران بن عيينة، أنبأ عطاء بن السائب، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: «إن أول ما أهبط الله آدم إلى أرض الهند» هذا حديث صحيح الإسناد ولم يخرجاه "

(الكتاب التاريخ،باب ذكر آدم عليه السلام،ج:2،ص: 591،رقم الحدیث:3993،ط:دار الكتب العلمية) 

حضرت عباس رضی اللہ تعالی سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ اللہ تعالی نے سب سے پہلے آدم علیہ السلام کو ہند کی زمین پر اتارا۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144310101522

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں