بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ہندؤں کے ساتھ کھانا کھانے کاحکم


سوال

کیا ہندؤں کے ساتھ کھانا کھا سکتے ہے؟

جواب

غیر مسلم کے ہاتھ اور منہ پر ظاہری نجاست نہ لگی  ہوتو ان کے ساتھ کھانا کھانے میں کوئی حرج نہیں  ،البتہ اس اختلاط  سے اگر ایمانی حمیت ختم ہونے کا اندیشہ ہو تو پھر کفار سے میل جول رکھنے،اور کھانے پیناسے احتیاط بہتر ہے۔ 

حاشیۃ الطحطحاوی علی مراقی الفلاح میں ہے:

 " ‌الأول " ‌من ‌الأقسام: سؤر " طاهر مطهر " بالاتفاق من غير كراهة في استعماله، " وهو: ما شرب منه آدمي " ليس بفمه نجاسة، لما روى مسلم عن عائشة رضي الله عنها قالت: "كنت أشرب وأنا حائض فأناوله النبي صلى الله عليه وسلم فيضع فاه على موضع في"، ولا فرق بين الكبير والصغير والمسلم والكافر والحائض والجنب، وإذا تنجس فمه فشرب الماء من فوره تنجس، وإن كان بعد ما تردد البزاق في فمه مرات وألقاه أو ابتلعه قبل الشرب فلا يكون سؤره نجسا عند أبي حنيفة وأبي يوسف، لكنه مكروه لقول محمد بعدم طهارة النجاسة بالبزاق عنده."

(كتاب الطهارة، فصل: في بيان أحكام السؤر، ص: 29 ط: دار الکتب العلمیة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144412100859

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں