بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

علم طب اولاد نہ ہونے میں مرد کا قصور گردانتے ہیں شریعت میں اس کا حکم


سوال

بچے پیدا نہ ہوسکنے میں مرد کا بھی قصور ہو سکتا ہےجیسے کہ طب اور میڈیکل کہتی ہے کہ مرد میں اگر جرثومے نہیں ہوں تو اس کی اولاد نہیں ہو سکتی؟  اسلام کا اس بارے میں کیا تصور ہے؟

جواب

اولاد کا ہونا اور نہ ہونا یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے،  اللہ تعالیٰ جسے چاہتے ہیں اولاد کی نعمت سے نوازتے ہیں  اور جسے چاہتے ہیں نہیں دیتے اور جسے چاہتے ہیں بیٹے دیتے ہیں اور جسے چاہتے ہیں بیٹیاں دیتے ہیں اور جسے چاہتے ہیں دونوں بیٹے اور بیٹاں دیے دیتے ہیں اور جسے چاہتے ہیں بانجھ  (بے اولاد) کر دیتے ہیں۔

بعض دفعہ کسی میں کوئی بیماری نہیں ہوتی پھر بھی  اولاد کی نعمت حاصل نہیں ہوتی؛اس  لیے  حقیقت یہ  ہے کہ یہ سب اللہ تعالیٰ کی  مشیت سے  ہوتا ہے، البتہ  اسباب  کے  درجے  میں  زوجین میں سے کسی ایک میں یا دونوں میں بیماری ہو سکتی ہے۔

قرآنِ کریم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:

{ لِلّٰهِ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ يَخْلُقُ مَا يَشَآءُ يَهَبُ لِمَنْ يَشَآءُ إِنَاثًا وَيَهَبُ لِمَنْ يَشَآءُ الذُّكُورََ أَوْ يُزَوِّجُهُمْ ذُكْرَانًا وَإِنَاثًا وَيَجْعَلُ مَنْ يَشَآءُ عَقِيمًا إِنَّهُ عَلِيمٌ قَدِيرٌ}(سورۃ الشوری، رقم الآیۃ:49و50)

ترجمہ:

اللہ کا راج ہے آسمانوں میں اور زمین میں، پیدا کرتا ہے جو چاہتا ہے، بخشتا ہے جس کو چاہے بیٹیاں اور بخشتا ہے جس کو چاہے بیٹے، یا ان کو دیتا ہے جوڑے بیٹے اور بیٹیاں  اور کر دیتا ہے جس کو چاہے بانجھ، وہ ہے سب کچھ جانتا کر سکتا۔

ف:

یعنی: سختی ہو یا نرمی سب احوال اللہ کے بھیجے ہوئے ہیں۔ آسمان وزمین میں  سب جگہ اس کی سلطنت اور اسی کا حکم چلتا ہے، جو چیز چاہے پیدا کرے اور جو چیز جس کو چاہے دے، جس کو چاہے نہ دے۔ دنیا کے رنگا رنگ حالات کو دیکھ لو ۔ کسی کو سرے سے اولاد نہیں ملتی، کسی کو ملتی ہے تو صرف بیٹیاں ، کسی کو صرف بیٹے، کسی کو دونوں جڑواں یا الگ الگ۔ اس میں کسی کا کچھ دعویٰ نہیں۔ وہ مالک حقیقی ہی جانتا ہے کہ کس شخص کو کس حالت میں رکھنا مناسب ہے اور وہی  اپنے علم وحکمت کے موافق تدبیر کرتا ہے کسی کی مجال نہیں  کہ اس کے ارادہ کو روک دے یا اس کی تخلیق وتقسیم پر حرف گیری کر سکے، عاقل کا کام یہ ہے کہ ہر قسم کے نرم وگرم حالات میں اسی کی طرف رجوع کرے۔

(ماخوذ از تفسیر عثمانی، صفحہ: 649، ط: پاکمپنی، 17- اردو بازار لاہور)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307101136

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں