بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حالتِ حیض میں تلاوتِ قرآن کریم کرنے کا حکم


سوال

کیاحیض کی حالت میں قران کی تلاوت کی جا سکتی ہے ؟بعض لوگ حافظہ کے لیے اجازت دیتے ہیں حرج کی وجہ سے۔

جواب

خواتین کے لیے ماہواری کے دنوں میں قرآن کریم نہ دیکھ کر پڑھنا جائز ہے اور نہ ہی زبانی پڑھنے یا سنانے کی اجازت ہے، جیساکہ "سننِ ترمذی" میں بروایتِ عبد اللہ بن عمر  رضی اللہ عنہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان منقول ہے کہ حائضہ (وہ خاتون جو حیض کے ایام میں ہو) اور جنبی ( وہ مرد جس پر غسل فرض ہو) قرآن مجید میں سے کچھ بھی نہیں پڑھ سکتے۔

البتہ اگر حافظہ لڑکی کو قرآنِ مجید بھولنے کا خطرہ ہو تو وہ یہ کرسکتی ہے کہ مصحف کو کسی حائل سے کھول کر اس میں دیکھتی جائے اور زبان سے تلفظ کیے بغیر دل ہی دل میں دہراتی جائے،اسی طرح غیر حافظہ لڑکی بھی اگر قرآنِ کریم کو مذکورہ بالا طریقے سے دل ہی دل میں پڑھنا چاہے تو پڑھ سکتی ہے۔

قرآنِ مجید کے علاوہ دیگر  اَذکار، درود شریف وغیرہ ان ایام میں پڑھ سکتی ہے،نیز قرآنِ پاک کی وہ آیات جو دعا کے معنٰی پر مشتمل ہیں انہیں بھی دعا کی نیت سے پڑھ سکتی ہے، جیسے ربنا آتنا وغیرہ۔

"عن إبن عمر رضي الله عنه عن النبي صلي الله عليه وسلم قال: لا تقرأ الحائض و لا الجنب شيئاً من القرآن".

(باب ما جاء في الجنب و الحائض أنهما لا يقرآن القرآن، رقم الحديث: ١٣١، ط: دار السلام)

فتاوی شامی میں ہے:

"(و) يحرم به (تلاوة القرآن) ولو دون آية علي المختار،

(قوله: تلاوة القرآن) أي ولو بعد المضمضة كما يأتي."

( كتاب الطهارة،مطلب في رطوبة الفرج، ج:1، ص:172 ط:سعيد )

وفیہ ایضاً:

"(يمنع صلاة ) اي الحيض و كذا النفاس ...(و صوما)..(وتقضيه)..........(وقراءة القرآن) اي و لو دون آية من المركبات لا المفردات..."الخ

( كتاب الطهارة، باب الحيض، ج:1، ص:293، ط:سعيد )

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144403100987

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں